مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 609

اذان کا بیان

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ عَلِّمْنِیْ سُنَّۃَ الْاَذَانِ قَالَ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہٖ قَالَ تَقُوْلُ اَﷲُ اَکْبَرُ اَﷲُاَکْبَرُ ، اَﷲ ُاَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ ۔ تَرْفَعُ بِھَا صَوْتَکَ ثُمَّ تَقُوْلُ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ، اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ۔ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ ا رّسُوْلُ اﷲِ، اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ ا رّسُوْلُ اﷲِ۔ تَخْفِضُ بِھَا صَوْتَکَ ثُمَّ تَرْفَعُ صَوْتَکَ بِالشَّھَادَۃِ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ، اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ، اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ ا رّسُوْلُ اﷲِ، اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ ا رّسُوْلُ اﷲِ۔ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ۔ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ ۔فَاِنَّ کَانَ صَلَاۃُ الصُّبْحِ قُلْتَ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ، اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ۔ اَﷲ ُاَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اذان کا طریقہ سکھا دیجئے! راوی فرماتے ہیں کہ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیشانی پر ہاتھ پھیرا اور پھر فرمایا کہ کہو اللہ اکبر اللہ اکبر ۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ ان کے ساتھ آواز بلند کرو، اور پھر کہو، اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ۔ اشھد ان محمد الرسول اللہ، اشھد ان محمد الرسول اللہ ۔ انہیں آہستہ سے کہہ کر پھر بلند آواز سے شہادت کے کلمات کہو اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ۔ اشھد ان محمد الرسول اللہ، اشھد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلوٰۃ، حی علی الصلوٰۃ، حی علی الفلاح، حی علی الفلاح ۔ اگر صبح نماز کے لئے اذان کہنا چاہو تو (اس کے بعد یہ کلمات کہو الصلوٰۃ خیر من النوم، الصلوٰۃ خیر من النوم۔ (یعنی نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے، اللہ اکبر ، اللہ اکبر۔ لا الہ الا اللہ ۔" (ابوداؤد)

تشریح
فمسح مقدم راسہ " کے معنی یا تو وہی میں جو ترجمہ سے ظاہر ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا تاکہ اس کی برکت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دماغ کو پہنچے اور وہ دین کی باتوں کو یاد رکھ سکیں، چنانچہ ایک صحیح نسخہ میں یہ الفاظ اس طرح ہیں،" فَمَسَحَ راسی" یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا، لہٰذا یہ الفاظ اس معنی کی تائید کرتے ہیں جو ترجمہ میں کئے گئے ہیں۔ یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتفاقی طور پر اپنا دست مبارک خود اپنے سر اقدس پر پھیرا ہوگا۔ راوی نے پورا واقعہ نقل کرنے کی غرض سے اس کا تذکرہ بھی کر دیا۔
بہر حال اس پہلے ترجمہ کی جو توجیہ کی گئی تھی کہ جن احادیث میں اذان میں شہادتین کا تکرار ذکر کیا گیا تو یہ تو تعلیم پر محمول ہے تو وہ توجیہ بظاہر اس حدیث کے منافی ہے لہٰذا اولیٰ یہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس سلسلے میں ہم نے ان کثیر روایتوں کو ترجیح دی ہے جن میں ترجیع کا ذکر نہیں کیا گیا ہے نیز حضرت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جس سے ترجیع ثابت ہے وہ پہلے کی ہے اور وہ احادیث جن میں ترجیع مذکور نہیں ہے بعد کی ہیں اس لئے ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ان روایتوں سے منسوخ ہے۔ وا اللہ اعلم۔
الصلوۃ خیر من النوم کا مطلب یہ ہے ۔ ارباب ذوق شوق اور عشق الٰہی سے سر شار لوگوں کے نزدیک نماز کی لذت نیند کی لذت سے بدرجہا بہتر ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں