مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 620

اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ اَدْبَرَ الشَّےْطَانُ لَہُ ضُرَاطٌ حَتّٰی لَا ےَسْمَعَ التَأذِےْنَ فَاِذَا قُضِیَ النِّدَآءُ اَقْبَلَ حَتّٰی اِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلٰوۃِ اَدْبَرَ حَتّٰی اِذَا قُضِیَ التَّثْوِےْبُ اَقْبَلَ حَتّٰی ےَخْطُرَ بَےْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِہٖ ےَقُوْلُ اذْکُرْ کَذَا اُذْکُرْ کَذَا لِمَالَمْ ےَکُنْ ےَّذْکُرُ حَتّٰی ےَظَلَّ الرَّجُلُ لَا ےَدْرِیْ کَمْ صَلّٰی۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر آتا ہے اور جس وقت تکبیر ہوتی ہے تو پھر پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو واپس آجاتا ہے تاکہ انسان اور اس کے دل کے درمیان خطرات پیدا کرے چنانچہ (نمازی سے) کہتا ہے کہ فلاں چیز یاد کرو، فلاں بات یاد کرو (اس طرح نماز شروع کرنے سے پہلے مال و اولاد، حساب و کتاب اور خرید و فروخت کے سلسلے میں) جو باتیں نمازی کو یاد نہیں ہوتیں وہ یاد دلاتا ہے، یہاں تک کہ آدمی (یعنی نمازی کو) کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بعض فرماتے ہیں کہ شیطان کا گوز مارنا حقیقۃ ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی جسم رکھتا ہے اس لئے ایسا ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے چنانچہ جس طرح گدھے پر جب وزن رکھ دیا جاتا ہے تو وہ بوجھ کی زیادتی کی وجہ سے گوز مارتا ہے اسی طرح شیطان پر بھی اذان بہت بھاری ہوتی ہے اور وہ گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب اذان شروع ہوتی ہے تو شیطان ایک آواز نکالتا ہے جو کان میں بھر جاتی ہے اور اس سے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اذان نہ سن سکے۔ اس آواز کو اس کی برائی و خرابی بیان کرنے کے لئے یہاں گوز مارنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
انسان اور اس کے دل کے درمیان خطرات پیدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ شیطان نمازی اور اس کے دل کے درمیان وساوس و خطرات حائل کر دیتا ہے اور اس کے دل کو دنیا کی باتوں کی طرف لگا دیتا ہے تاکہ نماز میں حضوری قلب کی دولت میسر نہ آسکے۔
اگر کوئی یہ پوچھے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ شیطان قرأت قرآن اور عظمت سے تو بھاگتا نہیں مگر اذان سے بھاگتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اذان کے کلمات میں ایسی ہیبت اور عظمت رکھ دی ہے جو شیطان کو خوف و ہر اس میں مبتلا کر دیتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں