مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 636

اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَنَس قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُرَدُّ الدُّعَاءُ بَیْنَ الْاِذَانِ وَالْاِقَامَۃِ۔ (رواہ ابوداؤد و الترمذی)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور تکبیر کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔" (ابوداؤد، الترمذی)

تشریح
یوں تو پروردگار عالم اپنی رحمت و شفقت کے ناطے ہر وقت ہی اپنے بندوں کی دعا قبول کرتا ہے اور ان کے دامن امید کو اپنے فضل و کرم کے موتیوں سے معمور کرتا ہے مگر اس ارشاد کے ذریعے مسلمانوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ اذان و تکبیر کے درمیان کا وقت اتنا با برکت و با سعادت ہوتا ہے کہ اس وقت پروردگار عالم کے سامنے بندہ اپنی جس حاجت کے لئے بھی دامن پھیلاتا ہے اس کی مراد یقینا پوری کی جاتی ہے اور مانگنے والا جو بھی دعا مانگتا ہے وہ ضرور قبول ہوتی ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس وقت اپنی دینی اور دنیاوی فلاح و سعادت اور کامیابی و کامرانی کے لئے ضرور دعا مانگا کریں۔
اس سلسلے میں ایک روایت یہ بھی منقول ہے کہ دعاء خواہ اذان کے بعد متصلا ہی مانگی جائے یا کچھ دیر کے بعد، ہر صورت میں قبول ہوگی مگر صحیح اور اولیٰ یہ ہے کہ اذان کے فورا بعد مانگ لینی چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں