مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 721

ستر ڈھانکنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍقَالَ اُھْدِیَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرُّوْجُ حَرِےْرٍ فَلَبِسَہُ ثُمَّ صَلّٰی فِےْہِ ثُمَ انْصَرَفَ فَنَزَعَہُ نَزْعًا شَدِےْدًا کَالْکَارہٖ لَہ، ثُمَّ قَالَ لَا ےَنْبَغِیْ ھٰذَا لِلْمُتَّقِےْنَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عقبہ ابن عامر فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں کسی نے ایک ریشمی قبا تحفہ کے طور پر بھیجی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن کر نماز پڑھ لی نماز پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قبا کو اس طرح اتار پھینکا جیسے کوئی بہت برا جانتا ہو پھر فرمایا کہ (ریشمی کپڑے شرک و کفر سے) بچنے والوں کے لائق نہیں۔ " (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
" فروج" اس قبا کو کہتے ہیں جس میں پیچھے کی طرف چاک ہوتا ہے۔ یہ فروج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اکیدر بادشاہ درومہ یا بادشاہ اسکندریہ نے تحفۃ بھیجی تھی۔ چونکہ اس وقت مردوں کو ریشمی کپڑا پہننا حرام نہیں تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زیب تن فرمالیا اور اس میں نماز پڑھ لی مگر یہ سوچ کر کہ ریشمی کپڑا پہننے سے رعونت پائی جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرما کر اتار دیا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس عمل سے یہ ظاہر فرما دیا کہ اگرچہ اس کا پہننا مباح ہے لیکن اللہ کے نیک بندے اور متقی و پرہیز گار لوگ چونکہ عزیمت پر عمل کرتے ہیں اس لئے ان کے لئے یہ مناسب اور بہترین نہیں ہے کہ وہ ریشمی کپڑا پہنیں۔ پھر بعد میں ریشم کا پہننا تمام مسلمان مردوں کے لئے خواہ متقی ہوں یا غیر متقی، حرام ہوگیا ہے۔ یا پھر ہو سکتا ہے کہ یہ نہی اس حالت میں ہوئی ہو تو اس صورت میں متقی عن الشرک مراد ہوگا یعنی مسلمانوں کو یہ پہننا نہ چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں