مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 726

ستر ڈھانکنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم نَھٰی عَنِ السَّدْلِ فِی الصَّلَاۃِ وَاَنْ یُغَطِّیَ الرَّجُلُ فَاہُ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی)

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے اور مرد کو منہ ڈھانکنے سے منع فرمایا ہے۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی )

تشریح
" سدل" کے معنی یہ ہیں کہ کپڑے کو اپنے سر یا کندھوں پر ڈال کر دونوں طرف سے اسے لٹکا دیا جائے چنانچہ کپڑا استعمال کرنے کا یہ طریقہ مطلقاً ممنوع ہے کیونکہ اس سے غرور و تکبر کی شان پیدا ہوتی ہے اور نماز میں تو یہ طریقہ بہت ہی برا ہے۔ اس طرح نماز پڑھنے سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے۔
بعض علماء فرماتے ہیں کہ " سدل" کا مطلب یہ ہے کہ کوئی آدمی کپڑا اوڑھ کر اپنا ہاتھ اس کے اندر کرے اور اسی طرح رکوع و سجدہ کرتا رہے۔ چونکہ یہ طریقہ یہودیوں کا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
عرب میں پگڑی کے کونہ سے منہ پر ڈھاٹا باندھ لیتے تھے جس سے دہانہ چھپ جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اس سے بھی منع فرمایا ہے کیونکہ اس طرح نہ تو قرأت اچھی طرح ہوتی ہے اور نہ سجدہ پورے طور پر ہوتا ہے۔ ہاں اگر نماز میں کسی کو ڈکار آئے یا منہ سے بدبو آئے تو اسے ہاتھ سے منہ ڈھانک لینا مستحب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں