ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ مُحَمَّدٍ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ صَلّٰی جَابِرٌ فِیْ اِزَارٍ قَدْ عَقَدَہ' مِنْ قِبَلِ قَفَاہُ وَ ثَیِابُہ، مَوْضُوْعَۃٌ عَلَی الْمِشْجَبِ فَقَالَ لَہ، قَائِلٌ تُصَلِّیْ فِیْ اِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ اِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِکَ لِیَِرَانِی اَحْمَقُ مِثْلَکَ وَاَیُّنَا کَانَ لَہُ ثَوْبَانِ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم (رواہ البخاری)
" اور حضرت محمد ابن منکدر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صرف تہبند باندھ کر جسے انہوں نے اپنی گدی کی طرف باندھ رکھا تھا نماز پڑھی حالانکہ ان کے کپڑے کھونٹی پر لٹکے ہوئے تھے ان سے کسی کہنے والے نے کہا کہ آپ نے صرف تہبند میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے یہ اس واسطے کیا تاکہ تم جیسا احمق مجھے دیکھے بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم میں سے وہ کون تھا جس کے پاس دو کپڑے تھے۔" (صحیح البخاری)
تشریح
" مشجب" کا عام فہم معنی کھونٹی ہی ہو سکتے ہیں کیونکہ مشجب اس چیز کو کہتے ہیں جس پر کپڑے لٹکائے یا رکھے جاتے ہیں یا اس چیز کو کہتے ہیں جس پر کبھی کبھی پانی ٹھنڈا ہونے کے لئے مشک لٹکا دی جاتی تھی۔
بہر حال حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے کپڑے اس پر رکھ دیئے تھے اور نماز صرف ایک کپڑے میں اس طرح پڑھ رہے تھے کہ اس کپڑے کا تہبند کر رکھا تھا اور اس کے کونے اوپر کے گلے میں باندھ رکھے تھے چنانچہ ایک آدمی نے اس طریقے کو خلاف سنت سمجھتے ہوئے برا خیال کیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ اتنے سارے کپڑوں کی موجودگی میں بھی صرف ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں تو آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے فرمایا کہ میں صرف ایک کپڑے میں نماز اس لئے پڑھ رہا ہوں تاکہ تم جیسا کم علم مجھے دیکھے اور جان لے کہ نماز صرف ایک کپڑے میں بھی پڑھی جا سکتی ہے یہ خلاف سنت نہیں ہے۔ چنانچہ آپ نے اسی مقصد کے تحت اسے ڈانٹا اور کہا کہ احمق تو اسے برا کیوں سمجھ رہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ میں ہم میں سے وہ کون تھا جس کے پاس دو کپڑے تھے ، ہمارے پاس تو صرف ایک ایک کپڑا ہوتا تھا اسی میں ہم نماز پڑھتے تھے اور اسی کو دوسری ضرورتوں کے لئے استعمال کرتے تھے۔
اس بارے میں علماء کا اتفاق ہے کہ دو کپڑوں میں نماز پڑھنا افضل ہے واجب نہیں ہے کیونکہ اس میں تنگی ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے ایک کپڑے میں نماز کبھی تو اس لئے پڑھی کہ ان کے پاس کپڑا ہی صرف ایک تھا اور کبھی بیان جواز کی خاطر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھ لی۔
الحاصل اگر کوئی آدمی ایک ہی کپڑے میں نماز اس لئے پڑھتا ہے کہ اس کے پاس دوسرا کپڑا موجود نہیں ہے یا بیان جواز کی خاطر پڑھتا ہے تو جائز ہے۔ اور اگر کوئی آدمی سستی و کاہلی اور بہ نیت حقارت پڑھے گا تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کسی کو صحابہ کے ترک سنت پر لعن و طعن کرنا نہیں چاہئے اور ان کے بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہئے۔ یعنی اگر کسی صحابی سے کوئی ایسا فعل صادر نظر آئے جو بظاہر خلاف سنت معلوم ہوتا ہے تو اس بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہئے کہ یہ بیان جواز کے لئے ہے یا پھر اس میں کوئی عذر ہوگا۔
