رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سورت نجم میں سجدہ نہ کرنا
راوی:
وَعَنْ زَےْدٍ بْنِ ثَابِتٍص قَالَ قَرَأْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالنَّجْمِ فَلَمْ ےَسْجُدْ فِےْھَا ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت زید ابن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورت نجم تلاوت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی جانب سے تو یہ کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر سورت نجم میں سجدہ بیان جواز کے لئے نہیں کیا، حضرت امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ چونکہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرف سے اس حدیث کی توجیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر سجدہ یا تو اس لئے نہیں کیا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم با وضو نہیں تھے، یا یہ کہ وہ وقت کراہت تھا، یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ اس لئے ترک کیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ سجدہ تلاوت فرض نہیں ہے۔ ان چیزوں کے علاوہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ چونکہ سجدہ تلاوت فی الفور واجب نہیں ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تو سجدہ نہ کیا ہو البتہ بعد میں کسی وقت کر لیا ہو۔ لہٰذا اس سے کوئی آدمی یہ نہ سمجھے کہ سورت نجم کا سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے ایک حدیث میں صراحت کے ساتھ گذر چکا ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور دوسرے لوگوں نے بھی سورت نجم کا سجدہ کیا تھا۔
