مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 1001

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے

راوی:

وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : " اللهم إني أعوذ بك من البرص والجذام والجنون ومن سيئ الأسقام " . رواه أبو داود والنسائي

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے (اللہم انی اعوذبک من البرص والجذام والجنون ومن سییء الاسقام)۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کوڑھ سے، جذام سے دیوانگی سے، اور بری بیماریوں سے، (ابوداؤد، نسائی)

تشریح
سییء الاسقام (بری بیماریوں) کا ذکر تعمیم بعد تخصیص کے طور پر ہے یعنی پہلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاص طور پر چند بری بیماریوں کا نام لیتے ہوئے پناہ مانگی۔ پھر عام طور پر ہر بری بیماری مثلاً استسقاء اور دق وغیرہ سے پناہ مانگی۔ ان بیماریوں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پناہ اس لئے مانگی کہ جس شخص کو ان میں سے کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے اکثر لوگ اس سے گھبراتے ہیں اور اس کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔ نیز برص اور کوڑھ تو ایسے مرض ہیں جن کی وجہ سے مریض کا جسم بد ہیئتی اور بدنمائی کا شکار ہو جاتا ہے اس طرح وہ جسم کے معاملہ میں اپنے ہی جیسے انسانوں کی صف سے باہر ہو جاتا ہے پھر یہ کہ مرض ہمیشہ کے لئے چپک کر رہ جاتے ہیں جو کبھی اچھے نہیں ہوتے برخلاف اور امراض کے مثلاً بخار، سردرد وغیرہ کا یہ حال نہیں ہوتا ان میں تکلیف بھی کم ہوتی ہے اور ثواب بھی بہت ملتا ہے۔
ابن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو مرض ایسا ہو کہ لوگ مریض سے احتراز کرتے ہوں۔ نہ خود مریض دوسروں سے منقطع ہو سکتا ہو اور نہ دوسرے اس سے کوئی فائدہ حاصل کر سکتے ہوں اور مریض اس مرض کی وجہ سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی سے عاجز ہو جاتا ہو تو اس مرض سے پناہ مانگنی مستحب ہے۔
علماء کا خیال یہ ہے کہ اور جذام بالطبع متعدی نہیں ہیں یعنی یہ مرض کسی کو از خود نہیں لگتے مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوڑھی کے بدن سے اپنا بدن لگانے کی وجہ سے جذامی کی پیپ لگ کر یہ بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں