مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 1010

سحر وغیرہ سے بچنے کی دعا

راوی:

عن القعقاع : أن كعب الأحبار قال : لولا كلمات أقولهن لجعلتني يهود حمارا فقيل له : ما هن ؟ قال : أعوذ بوجه الله العظيم الذي ليس شيء أعظم منه وبكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر وبأسماء الله الحسنى ما علمت منها وما لم أعلم من شر ما خلق وذرأ وبرأ . رواه مالك

حضرت قعقاع کہتے ہیں کہ حضرت کعب احبار فرماتے تھے کہ اگر میں وہ کلمات نہ کہا کرتا تو یہود مجھے گدھا بنا ڈالتے۔ ان سے پوچھا گیا وہ کلمات کیا ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ ہیں۔ دعا (اعوذ بوجہ اللہ العظیم الذی لیس شیء اعظم منہ وبکلمات اللہ التامات التی لایجاوزہن بر ولا فاجر وباسماء اللہ الحسنی ماعلمت منہا ومال اعلم من شر ماخلق وذرأ وبرأ)۔ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی ذات کے ذریعہ جو بہت بڑا ہے وہ اللہ کہ کوئی چیز اس سے بڑی نہیں، اس کے کامل کلمات کے ذریعے کہ ان سے نہ کوئی نیک تجاوز کرتا ہے اور نہ کوئی بد، اللہ کے ناموں کے ذریعہ جو پاک و نیک ہیں اور ان میں سے جو کچھ میں جانتا ہوں اور جو کچھ میں نہیں جانتا اس چیز کی برائی سے جو اس پیدا کی اور پراگندہ و برابر کی (یعنی متناسب الاعضاء بنائی) (مالک)

تشریح
کعب الاحبار قوم یہود کے ایک بڑے دانشمند فرد تھے وہ اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک زمانہ میں تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کے شرف سے محروم رہے۔ پھر بعد میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے زمانہ میں ایمان و اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے انہیں کعب کا بیان ہے کہ جب میں ایمان لایا اور مسلمان ہوا تو یہود میرے مخالف ہو گئے وہ میرے بارہ میں اس قدر بغض و کینہ رکھتے تھے کہ اگر ان کی حرکتیں کامیاب ہو جاتیں اور میں یہ دعا نہ پڑھتا تو وہ سحر کر کے مجھے گدھا بنا دیتے یعنی مجھے ذلیل و بے وقوف اور گدھے کی مانند مسلوب العقل کر دیتے۔
" اللہ کے کامل کلمات" سے مراد قرآن ہے چنانچہ ان سے تجاوز نہ کرنے کے معنی ہیں کہ اس کے ثواب و عذاب وغیرہ سے کوئی بھی خارج نہیں ہے مثلاً اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جس شخص کو اجر و ثواب دینے کا وعدہ کیا ہے یا جس شخص کو عذاب میں مبتلا کر دینے کا فیصلہ کیا ہے یا اور جن چیزوں کا بیان کیا ہے وہ سب بلاشبہ انجام پذیر ہوتا ہے اور اس میں کوئی تغیر و تبدل ممکن نہیں۔ یا پھر اللہ کے کلمات سے مراد صفات الٰہی اور علوم الٰہی ہیں کہ ان سے بھی کوئی چیز باہر نہیں یہ سب کو محیط یعنی گھیرے ہوئے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں