مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1053

مواقیت حج

راوی:

وعن ابن عباس قال : وقت رسول الله صلى الله عليه و سلم لأهل المدينة : ذا الحليفة ولأهل الشام : الجحفة ولأهل نجد : قرن المنازل ولأهل اليمن : يلملم فهن لهن ولمن أتي عليهن من غير أهلهن لمن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمهله من أهله وكذاك وكذاك حتى أهل مكة يهلون منها

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آفاقی یعنی غیر مکی کے لئے احرام باندھنے کی جگہ (میقات) اس طرح متعین فرمائیں۔ اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لئے جحفہ، نجد والوں کے لئے قرن منازل اور یمن والوں کے لئے یلملم۔ یہ سب مذکورہ علاقوں کے لوگوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ہیں اور ان مقامات سے گزرنے والے ان لوگوں کے لئے بھی یہی میقات ہیں جو ان علاقوں کے علاوہ ہوں مثلا ہندوستانی کہ جب یمن کے راستے پر پہنچیں تو یلملم سے احرام باندھیں ۔ اسی طرح دوسرے ملکوں کے لوگوں کے لئے بھی یہی ہے کہ ان کے راستے میں جو میقات آئے وہیں سے احرام باندھیں اور یہ (احرام اور احرام باندھنے کی جگہیں) ان لوگوں کے لئے ہیں جو حج اور عمرہ کا ارادہ کریں۔ اور جو شخص ان مقامات کے اندر رہتا ہے اس کے احرام باندھنے کی جگہ اس کے گھر سے ہے اسی طرح اور اسی طرح یہاں تک کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرام باندھیں ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
احرام کے معنی ہیں " حرام کر دینا) چونکہ حج کرنے والے پر کئی چیزیں حرام ہو جاتی ہیں۔ لہٰذا اس اظہار کے واسطے کہ اس وقت سے یہ چیزیں حرام ہو گئی ہیں ایک لباس جو صرف ایک چادر اور ایک تہبند ہوتا ہے بہ نیت حج پہنا جاتا ہے۔ جس کو احرام کہتے ہیں۔ لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ احرام کا عمل اس وقت سے شروع ہوتا ہے جس وقت احرام پہننے کے بعد حج کی نیت کی جائے اور لبیک کہی جائے یا کوئی ایسا فعل کیا جائے جو تلبیہ (لبیک کہنے) کے مثل ہو جیسے (یعنی قربانی کا جانور) روانہ کرنا، ورنہ صرف احرام کا لباس پہننے پھرنے سے کوئی شخص محرم نہیں ہو سکتا۔

یہ حدیث شیئر کریں