مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1062

باوجود قدرت کے حج نہ کرنے والے کے لئے وعید

راوی:

وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :
لا صرورة في الإسلام " . رواه أبو داود

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ صیرورت اسلام میں داخل نہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
صیرورت کا مفہوم ہے ۔ وہ شخص جس نے کبھی حج نہ کیا ہو۔ لہٰذا اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے حج واجب ہونے کے باوجود حج نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔
طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ" اس حدیث کا ظاہری مفہوم تو یہی ہے کہ جو شخص حج کرنے کی استطاعت رکھے اور پھر بھی حج نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے" ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ارشاد یا تو از راہ تغلیظ و تشدید ہے یا پھر اس کی مراد یہ ہے کہ ایسا شخص کامل مسلمان نہیں ہوتا۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ صیرورت کے معنی ہیں نکاح اور حج کو ترک کرنا، اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ نکاح اور حج کو ترک کرنا اسلام کا طریقہ نہیں ہے بلکہ یہ رہبانیت میں داخل ہے اس لئے مسلمان کو نکاح و حج ترک نہ کرنا چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں