مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان ۔ حدیث 1158

رات میں رمی جائز نہیں ہے

راوی:

وعن ابن عباس قال : قدمنا رسول الله صلى الله عليه و سلم ليلة المزدلفة أغيلمة بني عبد المطلب على حمرات فجعل يلطح أفخاذنا ويقول : " أبيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس " . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مزدلفہ کی رات (یعنی شب عیدالاضحی) میں (منیٰ کے لئے ) روانہ کیا اور عبدالمطلب کے خاندان کے ہم کئی بچے تھے (جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات میں روانہ کیا تھا اور گدھے ہماری سواری تھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ہماری روانگی کے وقت از راہ محبت والفت) ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے اور فرماتے تھے۔ میرے چھوٹے بچو! جب تک سورج نہ نکلے تم منارے (یعنی جمرہ عقبہ ) پر کنکریاں نہ پھینکنا۔ (ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رات میں رمی جائز نہیں ہے چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہ اور اکثر علماء کا یہی مسلک ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے ہاں آدھی رات کے بعد سے رمی جائز ہے، نیز طلوع فجر کے بعد اور آفتاب نکلنے سے پہلے رمی اگرچہ تمام علماء کے نزدیک جائز ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کراہت کے ساتھ جواز کے قائل ہیں، حنفی مسلک کے مطابق طلوع آفتاب کے بعد رمی مستحب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں