مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ محرم کے لئے شکار کی ممانعت کا بیان ۔ حدیث 1254

محرم کو شکار گوشت کھانا جائز ہے۔

راوی:

عن عبد الرحمن بن عثمان التيمي قال : كنا مع طلحة بن عبيد الله ونحن حرم فأهدي له طير وطلحة راقد فمنا من أكل ومنا من تورع فلما استيقظ طلحة وافق من أكله قال : فأكلناه مع رسول الله صلى الله عليه و سلم . رواه مسلم

حضرت عبدالرحمن بن عثمان تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے اور ہم سب احرام کی حالت میں تھے کہ ان کے پاس بطور ہدیہ ایک پرندہ کا پکا ہوا گوشت آیا حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت سور ہے تھے چنانچہ ہم میں سے بعض نے وہ گوشت کھا لیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ محرم کو شکار کا گوشت کھانا جائز ہے بشرطیکہ اس شکار میں اس کے حکم وغیرہ کو کوئی دخل نہ ہو اور بعض نے اس سے پرہیز کیا کیونکہ ان کا گمان تھا کہ محرم کو یہ گوشت کھانا درست نہیں ہے، پھر حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہوئے تو انہوں نے ان لوگوں کی موافقت کی جنہوں نے وہ گوشت کھایا تھا ، نیز انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ اسی طرح یعنی حالت احرام میں شکار کا گوشت کھایا تھا۔

تشریح
گوشت کھانے والوں سے حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موافقت کا تعلق قول سے بھی ہو سکتا ہے اور فعل سے بھی، یعنی یا تو حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے زبانی یہ کہا ہو گا کہ تم نے گوشت کھا لیا، اچھا کیا، اس میں کوئی حرج نہیں یہ قولی موافقت ہے، یا پھر یہ کہ خود انہوں نے بھی باقی بچا ہوا گوشت کھایا ہو گا یہ فعلی موافقت ہے۔ بہر کیف یہ حدیث حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے اس مسلک کی تائید کرتی ہے کہ اگر محرم خود شکار نہ کرے اور نہ اس شکار میں اس کے حکم وغیرہ کا دخل ہو تو وہ اس کا گوشت کھا سکتا ہے۔
" ایک پر ندہ" سے مراد یا تو جنس ہے کہ کئی پرندوں کا گوشت آیا تھا ، یا پھر وہ ایک ہی پرندہ تھا جو اتنا بڑا تھا کہ اس کا گوشت تمام لوگوں کے لئے کافی ہو گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں