مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ محرم کے لئے شکار کی ممانعت کا بیان ۔ حدیث 1262

بیماری سے احصار واقعہ ہوجاتا ہے

راوی:

وعن الحجاج بن عمرو الأنصاري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من كسر أو عرج فقد حل وعليه الحج من قابل " . رواه الترمذي وأبو دواد والنسائي وابن ماجه والدارمي وزاد أبو داود في رواية أخرى : " أو مرض " . وقال الترمذي : هذا حديث حسن . وفي المصابيح : ضعيف

حضرت حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا پاؤں ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا ۔ یعنی اس کے لئے جائز ہے کہ وہ احرام کھول دے اور اپنے گھر واپس جائے لیکن آئندہ سال اس پر حج واجب ہو گا۔ ( ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ) ابوداؤد کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ یا وہ بیمار ہو جائے۔ نیز امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے جب کہ بغوی نے مصابیح میں اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو احرام باندھ لینے کے بعد دشمن کے خوف کے علاوہ بھی اور کوئی مانع پیش آ جائے اس کے لئے جائز ہے کہ وہ احرام کھول دے، چنانچہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دشمن کے خوف کے علاوہ احصار کی اور صورتیں بھی ہیں مثلا بیماری وغیرہ جیسا کہ امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک ہے۔
وفی المصابیح ضعیف کا مطلب یہ ہے کہ اس حدیث کو بغوی نے جس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے وہ سند ضعیف ہے لہٰذا بغوی کی سند ضعیف ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ ترمذی وغیرہ کی سند بھی ضعیف ہو، اور اگر اس بارہ میں تعارض تسلیم بھی کر لیا جائے تو ترمذی کے قول ہذا حدیث حسن (یہ حدیث حسن ہے) کو بغوی کے اس کہنے پر کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو ترجیح حاصل ہو گی، پھر یہ کہ ایک نسخہ میں ترمذی کے قول میں لفظ حسن کے بعد لفظ صحیح بھی ہے نیز تور پشتی نے کہا ہے کہ اس حدیث کو ضعیف کہنا بالکل غلط ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں