مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حرم مکہ کی حرمت کا بیان ۔ حدیث 1274

مکہ مکرمہ کی فضیلت

راوی:

وعن عبد الله بن عدي بن حمراء رضي الله عنه قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم واقفا على الحزورة فقال : " والله إنك لخير أرض الله وأحب الله إلى الله ولولا أني أخرجت منك ما خرجت " . رواه الترمذي وابن ماجه

حضرت عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حزورہ پر کھڑے ہوئے (مکہ کی نسبت) فرما رہے تھے کہ اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین کا سب سے بہتر قطعہ ہے، اور تو اللہ کے نزدیک اللہ کی زمین کا سب سے محبوب حصہ ہے۔ اگر مجھے تجھ سے نہ نکالا جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
" حزورہ " مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی جگہ کھڑے ہو کر مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے مذکورہ بالا جملے ارشاد فرمائے۔
اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ مؤمن کی شان کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ اس شہر مقدس میں اپنے قیام کو ایک عظیم سعادت تصور کرتے ہوئے مکہ کی اقامت کو اس وقت تک ترک نہ کرے جب تک وہ اس پر حقیقۃً یا حکما (یعنی دینی و دنیاوی ضرورت کے تحت) مجبور نہ ہو اسی لئے کہا گیا ہے کہ مکہ میں داخل ہونا سعادت اور وہاں سے نکلنا شقاوت ہے۔
درمختار میں لھا ہے کہ مکہ اور مدینہ کی مجاورت (یعنی ان دونون شہروں میں مستقل طور پر رہنا) اس شخص کے لئے مکروہ نہیں ہے جس کو اپنے نفس پر قابو حاصل ہو۔ گویا جس شخص کو یہ یقین ہو کہ مجھ سے گناہ سرزد نہیں ہوں گے تو وہ ان شہروں میں اقامت حاصل کرے مگر جس شخص کو یہ یقین حاصل نہ ہو وہ اقامت اختیار نہ کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں