مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 161

ایک میت کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا

راوی:

وعن واثلة بن الأسقع قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم على رجل من المسلمين فسمعته يقول : " اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك وحبل جوارك فقه من فتنة القبر وعذاب النار وأنت أهل الوفاء والحق اللهم اغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم " . رواه أبو داود وابن ماجه

حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نماز پڑھائی ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص پر مسلمانوں میں سے پس سنا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے تھے یا الٰہی تحقیق فلاں بیٹا فلانے کا بیچ امان تیری کے ہے اور تیری پناہ کے ہے پس بچا اس کو فتنہ قبر سے اور آگ کے عذاب سے اور تو صاحب وفا کا ہے اور تو صاحب حق کا ہے یا الٰہی بخشش کر واسطے اس کے اور رحم کر اس پر تحقیق تو بخشنے والا مہربان ہے۔ ( ابوداؤد ، ابن ماجہ)

تشریح
ملا علی قاری رحمہ اللہ نے " وحبل جوارک " میں لفظ حبل کے کئی معنی بیان کئے ہیں اور آخر میں لکھا ہے کہ اس جملہ کے سب سے بہتر معنی یہ ہیں کہ " وہ قرآن کریم سے تعلق رکھنے والا اور اسے مضبوطی سے پکڑنے والا تھا۔ لہٰذا یہاں لفظ حبل سے قرآن مراد ہے جیسا کہ قرآن کریم کی اس آیت (کتاب اللہ کو مضبوطی سے پکڑو) میں حبل سے مراد قرآن کریم ہے اسی طرح لفظ جوار سے امان مراد ہے اور اس جملہ و حبل جوارک میں اضافت بیانیہ ہے گویا اس جملہ کے وضاحتی معنی یہ ہوں گے کہ وہ شخص قرآن کریم کو مضبوطی سے پکڑنے والا تھا، ایسا قرآن کریم کہ جسے مضبوطی سے اختیار کرنا (یعنی اس پر پوری طرح عمل کرنا) امن و سلامتی ایمان و اسلام اور معرفت کا باعث اور ذریعہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں