مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 164

جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا مسئلہ

راوی:

عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال : كان ابن حنيف وقيس ابن سعد قاعدين بالقادسية فمر عليهما بجنازة فقاما فقيل لهما : إنها من أهل الأرض أي من أهل الذمة فقالا : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم مرت به جنازة فقام فقيل له : إنها جنازة يهودي . فقال : " أليست نفسا ؟ "

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) حضرت سہل ابن حنیف اور حضرت قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قادسیہ میں (ایک جگہ) بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا جسے دیکھ کر یہ دونوں صحابی کھڑے ہو گئے ان سے کہا گیا کہ " یہ جنازہ اہل زمین یعنی ذمی کا ہے؟ دونوں صحابہ نے فرمایا کہ (اسی طرح ایک دن) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا، آپ (اسے دیکھ کر) کھڑے ہو گئے، آپ سے عرض کیا گیا کہ یہ تو ایک یہودی کا جنازہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (تو کیا ہوا) کیا یہ جاندار نہیں ہے؟ (بخاری ومسلم)

تشریح
قادسیہ ایک جگہ کا نام ہے جو کوفہ سے پندرہ کوس کے فاصلہ پر واقع ہے۔
روایت میں ذمیوں کو " اہل زمین" سے تعبیر کیا گیا ہے یا تو ان کے کم رتبہ ہونے کی وجہ سے یا یہ کہ مسلمانوں نے انہیں زمین کی کاشت پر مقرر کر رکھا تھا اور ان سے خراج لیتے تھے اس لئے انہیں اہل زمین کہا گیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کیا یہ جاندار نہیں ہے؟ کا مطلب یہ ہے کہ کیا یہ کسی انسان کا جنازہ نہیں ہے جسے دیکھ کر عبرت نہ حاصل کی جائے ؟ حاصل یہ کہ جنازہ کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا ہے اور عبرت حاصل ہوتی ہے خواہ مسلم کا ہو یا غیر مسلم کا اس لئے میں اس جنازہ کو دیکھ کر اٹھ کھڑا ہو گیا۔
گزشتہ صفحات میں یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہونا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے منسوخ ہو چکا ہے لہٰذا ہو سکتا ہے کہ ان دونوں صحابہ کو اس منسوخی کا علم نہ ہوا ہو اس لئے یہ حضرات جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہو گئے ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں