مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 179

قبر کو اونچا کرنے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي الهياج الأسدي قال : قال لي علي : ألا أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه و سلم : أن لا تدع تمثالا إلا طمسته ولا قبرا مشرفا إلا سويته . رواه مسلم

اور حضرت ابوالہیاج اسدی (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں اس کام پر معمور نہ کروں جس کام پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معمور کیا تھا؟ اور وہ کام یہ ہے کہ تم جو بھی تصویر دیکھو اسے چھوڑو نہیں بلکہ اسے مٹادو اور جس قبر کو بلند دیکھو اسے برابر کر دو۔ (مسلم)

تشریح
علماء نے لکھا ہے کہ اپنے پاس تصویر کا رکھنا حرام ہے اور اسے مٹا دینا واجب ہے نیز اس کے سامنے بیٹھنا جائز نہیں ہے، جس قبر کو بلند دیکھو اسے برابر کر دو۔ کا مطلب یہ ہے کہ قبر اگر زیادہ اونچی اور بلند بنائی گئی ہو تو اسے اتنی نیچی کر دو کہ زمین کی سطح سے قریب ہو جائے صرف اس کا نشان باقی رہے جس کی مقدار ایک بالشت ہے کیونکہ مسنون یہی ہے چنانچہ کتاب " ازہار" میں علماء کا یہ قول لکھا ہوا ہے کہ قبر کو بقدر ایک بالشت کے بلند کرنا مستحب ہے اور ور اس سے زیادہ مکروہ ہے نیز ایک بالشت سے زیادہ قبر کو ڈھا دینا (یعنی صرف ایک بالشت کی بقدر باقی رہنے دینا مستحب ہے)

یہ حدیث شیئر کریں