مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 222

مومن مصیب وراحت ہر مرحلہ پر صابر وشاکر رہتا ہے

راوی:

وعن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " عجب للمؤمن : إن أصابه خير حمد الله وشكر وإن أصابته مصيبة حمد الله وصبر فالمؤمن يؤجر في كل أمره حتى في اللقمة يرفعها إلى في امرأته . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " مومن (کامل) کا عجب حال ہے اگر اسے راحت و بھلائی پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو جب بھی وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے اور صبر کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ لہٰذا مومن کو اس کے ہر کام میں ثواب ملتا ہے یہاں تک کہ وہ جو لقمہ اٹھا کر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے (اس پر بھی ثواب ملتا ہے) (بیہقی)

تشریح
اس حدیث کے ذریعہ مومن کی فضیلت اور اس کے امتیاز کو بطور فخر بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ زندگی کے ہر مرحلہ پر خدائے واحد کا سپاس و شکر گزار رہتا ہے اگر اسے کوئی نعمت و راحت حاصل ہوتی ہے تو اللہ کی تعریف کرتا ہے اور اس کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر اسے کوئی مصیبت و تکلیف اپنے بازؤوں میں جکڑ لیتی ہے تو اس وقت بھی اس کی زبان حال و قال سے اللہ کا شکر ہی ادا ہوتا ہے اور اس کی تعریف و بڑائی بیان کر کے وہ اپنی عبودیت کا اظہار کرتا ہے چنانچہ اسی لئے اللہ نے بھی مومن کو یہ سعادت عطا فرمائی ہے کہ اس کے ہر مباح کام پر ثواب عطا فرماتا ہے بشرطیکہ اگر وہ خیر و بھلائی اور ثواب کی نیت کے ساتھ وہ کام کرے یعنی مومن کوئی بھی مباح کام کرے اگر اس کی نیت بخیر ہو گئی تو اسے اس کام پر ثواب دیا جائے مثال کے طور پر یہاں یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ دے اور لقمہ دیتے وقت اس کی یہ نیت ہو کہ اپنے اس حق کی ادائیگی کے لئے جو میرے ذمہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کی خاطر بیوی کے منہ میں لقمہ دے رہا ہوں تو اس کا یہ معمولی سا مباح کام اس کے حق میں ثواب کے اعتبار سے ایک عظیم سعادت بن جاے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں