مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 228

میت کے گھر کھانا بھیجنا مستحب ہے

راوی:

وعن عبد الله بن جعفر قال : لما جاء نعي جعفر قال النبي صلى الله عليه و سلم : صانعوا لآل جعفر طعاما فقد أتاهم ما يشغلهم )

حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت جعفر کے انتقال کی خبر آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل بیت سے فرمایا کہ جعفر کے اہل خانہ کے لئے کھانا تیار کرو کیونکہ انہیں ایک ایسا حادثہ پیش آیا ہے جو انہیں کھانا پکانے سے باز رکھتا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد ، ابن ماجہ)

تشریح
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب کوئی شخص مر جائے تو اس کے رشتہ داروں اور ہمسائیوں کے لئے یہ مستحب ہے کہ وہ اہل و عیال کے لئے کھانا پکا کر بھیجیں اور کھانا بھی اتنا ہو کہ میت کے گھر والے اسے ایک دن اور ایک رات پیٹ بھر کر کھا سکیں۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ میت کے گھر اس کے عزیزوں اور ہمسائیوں کی طرف سے تین تک کہ جو ایام تعزیت ہیں کھانا بھیجتے رہنا جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں