مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 26

طاعون زدہ علاقہ میں صبروثبات کی فضیلت

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : سألت رسول الله صلى الله عليه و سلم عن الطاعون فأخبرني : " أنه عذاب يبعثه الله على من يشاء وأن الله جعله رحمة للمؤمنين ليس من أحد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرا محتسبا يعلم أنه لا يصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد " . رواه البخاري

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کی حقیقت دریافت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بتایا کہ (ویسے تو) یہ عذاب ہے جسے اللہ تعالیٰ جس پر چاہے بھیجتا ہے (لیکن) اللہ تعالیٰ نے اسے (ان) مؤمنین کے لئے (باعث) رحمت قرار دیا ہے (جو اس میں ابتلاء کے وقت صبر کرتے ہیں) اور جس شہر یا جس جگہ طاعون ہو اور (کوئی مؤمن) اپنے اس شہر میں ٹھہرا رہے اور صبر کرنے والا اور اللہ سے ثواب کا طالب رہے (یعنی اس طاعون زدہ علاقہ میں کسی اور غرض و مصلحت سے نہیں بلکہ محض ثواب کی خاطر ٹھہرا رہے) نیز یہ جانتا ہو کہ اسے کوئی چیز(یعنی کوئی اذیت و مصیبت) نہیں پہنچے گی مگر صرف وہی جو اللہ نے (اس کے مقدر میں لکھ دی اور جس سے کہیں مفر نہیں) تو اس مؤمن کو شہید کے مانند ثواب ملے گا (بخاری)

یہ حدیث شیئر کریں