مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 278

عاملین کو خوش رکھو

راوی:

عن جابر بن عتيك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " سيأتيكم ركيب مبغضون فإذا جاؤكم فرحبوا بهم وخلوا بينهم وبين ما يبتغون فإن عدلوا فلأنفسهم وإن ظلموا فعليهم وأرضوهم فإن تمام زكاتكم رضاهم وليدعوا لكم " . رواه أبو داود

حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " تمہارے پاس ایک چھوٹا سا قافلہ آئے گا (یعنی زکوۃ وصول کرنے کے عامل آئیں گے) جو مبغوض ہوں گے (یعن طبعی طور پر تم ان سے متنفر ہوں گے کیونکہ وہ ان کا مال لینے آئیں گے) لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم انہیں مرحبا کہو اور ان کی خدمت میں زکوۃ کا مال حاضر کر دو گویا ان کے اور ان کی طلب کردہ چیز یعنی زکوۃ کے درمیان کوئی چیز حائل و مانع نہ رکھو۔ لہٰذا اگر وہ زکوۃ لینے کے بارہ میں عدل سے کام لیں گے تو یہ اپنے لئے کریں گے کہ عدل کا ثواب پائیں گے اور اگر ظلم کا معاملہ کریں گے تو اس کا وبال ان پر ہو گا تم تو زکوۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو اور جان لو کہ تمہاری طرف سے پوری زکوۃ کی ادائیگی ہی ان کی رضا مندی ہے نیز حائل وصول کرنے والے کو چاہئے کہ وہ تمہارے لئے دعا کرے۔ ( ابوداؤد )

تشریح
وان ظلموا اور اگر ظلم کا معاملہ کریں گے۔ کا مطلب یہ ہے کہ زکوۃ وصول کرنے کے معاملہ میں اگرچہ تم اپنے گمان و طبیعت کے مطابق یہی کیوں نہ جانو کہ عامل تمہارے ساتھ ظلم کر رہا ہے پھر بھی ان کو راضی کرو۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر بفرض محال وہ ظلم بھی کریں تو تم ان کی رضا کا پھر بھی خیال کرو، اس صورت میں کہا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ جملہ بطور مبالغہ کے ارشاد فرمایا ہے تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ عامل کو راضی کرنے کی کتنی اہمیت ہے، ورنہ ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص حقیقۃً اور واقعۃً ظلم ہی کرے تو اس کو راضی کرنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے۔
وارضوھم کا مطلب جیسا کہ خود حدیث میں بیان کیا گیا ہے یہ ہے کہ تم زکوۃ وصول کرنے والوں کو خوش و راضی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑو بایں طور کہ زکوۃ کا جو مال تم پر شرعی طور پر واجب ہے اس کی ادائیگی میں خیانت اور کوتاہی کا معاملہ نہ کرو بلکہ انہیں پوری زکوۃ ادا کرو۔
اگرچہ ادائیگی زکوۃ کا اصل فریضہ مال ادا کرتے ہی پورا ہو جاتا ہے پھر بھی زکوۃ وصول کرنے والے کو خوش کرنا ادائیگی زکوۃ کا جزو کمال ہے لہٰذا اس بارہ میں بھی احتیاط رکھنے کی ضرورت ہے۔
جو شخص زکوۃ وصول کرنے جائے اس کے لئے مستحب ہے کہ وہ زکوۃ دینے والے کے حق میں رحمت و برکت اور خیر و بھلائی کی دعا کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں