مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان ۔ حدیث 302

انگور کی زکوۃ

راوی:

وعن سهل بن أبي حثمة حدث أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : " إذا خرصتم فخذوا ودعوا الثلث فإن لم تدعوا الثلث فدعوا الربع " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي

حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم انگوروں اور کھجوروں کی زکوۃ کا اندازہ کر لو تو اس میں دو تہائی لے لو اور ایک تہائی چھوڑ دو، اگر ایک تہائی نہ چھوڑ سکو تو چوتھائی تو چھوڑ ہی دو۔ (ترمذی، ابوداؤد ، نسائی)

تشریح
دراصل یہ زکوۃ وصول کرنے والوں سے خطاب ہے کہ جب تم زکوۃ کی مقدادر متعین کر لو تو اس مقدار متعین میں سے دو تہائی تو لے لو اور ایک تہائی از راہ احسان و مروت مالک کے لئے چھوڑ دو تاکہ وہ اس میں اپنے ہمسایوں اور راہ گیروں کو کھلائے حضرت امام اعظم اور حضرت امام مالک کا یہی مسلک ہے اگرچہ حضرت امام شافعی کا پہلا قول بھی یہی ہے مگر ان کا بعد کا قول یہ ہے کہ زکوۃ کی مقدار واجب میں سے کچھ حصہ بھی نہ چھوڑا جائے۔
اس حدیث کی تاویل وہ یہ کرتے ہیں کہ اس کا تعلق خیبر کے یہودیوں سے تھا، چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے مساقات (بٹائی) پر معاملہ کر رکھا تھا کہ آدھی کھجوریں وہ رکھا کریں اور آدھی کھجوریں دربار نبوت میں بھیج دیا کریں اس لئے آپ نے وہاں کی کھجوروں کا اندازہ کرنے والے کو یہ حکم دیا تھا کہ پہلے تمام کھجوروں میں سے ایک تہائی یا ایک چوتھائی ان یہودیوں کے لئے از راہ احسان چھوڑ دیا جائے پھر باقی کھجوروں کو نصف تقسیم کر دیا جائے ایک حصہ یہودیوں کو دے دیا جائے اور ایک دربار نبوت میں بھیج دیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں