مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان ۔ حدیث 311

وقص جانوروں کی زکوۃ کا مسئلہ

راوی:

وعن طاوس أن معاذ بن جبل أتي بوقص البقر فقال : لم يأمرني فيه النبي صلى الله عليه و سلم بشيء . رواه الدارقطني والشافعي وقال : الوقص ما لم يبلغ الفريضة

حضرت طاؤس (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل کے پاس وقص گائیں لائی گئیں (تاکہ وہ اس میں سے زکوۃ وصول کریں) مگر انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے مجھے کچھ لینے کا حکم نہیں فرمایا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی زکوۃ کے طور پر کچھ واجب نہیں فرمایا) دارقطنی اور امام شافع رحمہما اللہ نے فرمایا ہے کہ وقص وہ جانور کہلاتے ہیں جو (ابتدائی طور پر یا پہلے دوسرے نصاب کے بعد) حد نصاب کو نہ پہنچیں۔

تشریح
علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ وقص قاف کے زیر کے ساتھ جانوروں کی اس تعداد کو کہتے ہیں جو فرض حد نصاب کو نہ پہنچے خواہ ابتداء ایسی تعداد ہو خواہ دو نصابوں کے درمیان ہو۔
اس بات کو مثال کے طور پر یوں سمجھئے کہ گائے یا بیل اگر تیس سے کم تعداد میں ہوں تو ان میں زکوۃ واجب نہیں چنانچیہ تیس سے کم وہ تعداد ہے جو ابتدائی طور پر ہی حد نصاب کو نہیں پہنچتی تیس سے کم یہ تعداد وقص کہلائے گی۔
دو نصابوں کے درمیان وقص یہ ہے کہ مثلا تیس گائے یا بیل پر زکوۃ واجب ہوتی ہے جب تعداد تیس سے بڑھ جائے گی مگر چالیس تک نہ پہنچے تو اس درمیانی تعداد یعنی اکتیس سے لے کر انتالیس تک میں زکوۃ کے طور پر کچھ دینا واجب نہیں ہوتا ہاں جب تعداد پوری چالیس ہو جاتی ہے تو زکوۃ کی مقدار بڑھ جاتی ہے لہٰذا اکتیس سے لے کر انتالیس تک کی تعداد بھی وقص کہلاتی ہے اسی طرح چالیس کے بعد زکوۃ کی مقدار اسی وقت بڑھتی ہے جب کہ تعداد پوری ساٹھ ہوجائے۔ ان دونوں عدد کی درمیانی تعداد کو وقص کہیں گے کیونکہ اس تعداد میں زکوۃ واجب نہیں ہوتی۔ پھر جب تعداد ساٹھ سے متجاوز ہو گی زکوۃ کی مقدار اسی وقت بڑھے گی جب تعداد ستر ہو جائے، ان دونوں عدد کی درمیانی تعداد بھی وقص کہلائے گی کیونکہ اس تعداد میں بھی زکوۃ واجب نہیں ہوتی، اسی طرح ہر دہائی کے بعد حکم متغیر ہوتا چلا جاتا ہے بایں طور زکوۃ کی مقدار میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، دو دہوئیں کے درمیان جتنے بیل اور گائے ہوں گی ان سب کو وقص کہیں گے اور ان میں زکوۃ معاف ہو گی۔
حدیث میں " وقص" کا تذکرہ کیا گیا ہے اس سے ابتدائی وقص یعنی تیس سے کم تعداد مراد ہے کیونکہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جو گائیں لائی گئی تھیں ان کی تعداد تیس سے کم تھی۔
دو نصابوں کے درمیان کے " وقص" میں صاحبین کے نزدیک مطلقاً زکوۃ واجب نہیں ہوتی لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک چالیس سے ساٹھ تک کے درمیان " وقص" میں زکوۃ واجب ہوتی ہے مگر باقی " وقص" میں واجب نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کی پوری تفصیل اس باب کی دوسری فصل کے شروع میں بیان کی جا چکی ہے اس حدیث کے بارے میں میرک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس کی اسناد منقطع ہے کیونکہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے طاؤس کی ملا قات نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں