مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان ۔ حدیث 384

سخاوت کی فضیلت

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " السخاء شجرة في الجنة فمن كان سخيا أخذ بغصن منها فلم يتركه الغصن حتى يدخله الجنة . والشح شجرة في النار فمن كان شحيحا أخذ بغصن منها فلم يتركه الغصن حتى يدخله النار " . رواهما البيهقي في شعب الإيمان

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " سخاوت" بہشت میں ایک درخت ہے لہٰذا جو شخص سخی ہو گا وہ اس کی ٹہنی پکڑ لے گا چنانچہ وہ ٹہنی اسے نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اسے بہشت میں داخل نہ کرا دے (اگرچہ وہ آخر الامر ہو) اسی طرح " بخل" دوزخ میں ایک درخت ہے لہٰذا جو شخص بخیل ہو گا وہ اس کی ٹہنی پکڑ لے گا چنانچہ وہ ٹہنی اسے نہیں چھوڑے گی یہاں تک اسے دوزخ میں داخل نہ کرا دے۔ یہ دونوں روایتیں بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ سخاوت درخت کی مانند ہے گویا اس وصف کو درخت کے ساتھ مشابہت دی گئی ہے کہ جس طرح درخت بڑا ہوتا ہے اور اس کی کتنی ہی شاخیں اور ٹہنیاں ہوتی ہیں اسی طرح سخاوت بھی ایک وصف عظیم ہے جس کی بہت زیادہ شاخیں اور قسمیں ہیں
" وہ اس کی ٹہنی کو پکڑ لے گا " کا مطلب یہ ہے کہ سخاوت کی جو قسمیں ہیں ان میں سے ایک قسم کو پکڑ لے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں