مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 391

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مرتبہ عبودیت

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أصبح منكم اليوم صائما ؟ " قال أبو بكر : أنا قال : " فن تبع منكم اليوم جنازة ؟ " قال أبو بكر : أنا . قال : " فمن أطعم منكم اليوم مسكينا ؟ " قال أبو بكر : أنا . قال : " فمن عاد منكم اليوم مريضا ؟ " . قال أبو بكر : أنا . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما اجتمعن في امرئ إلا دخل الجنة " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک دن صحابہ کو مخاطب کرتے ہوئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آج تم میں کون شخص روزہ سے ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں روزے سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج تم میں سے کون شخص جنازہ کے ساتھ نماز جنازہ کے لئے گیا ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج تم میں سے کس شخص نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آج تم میں سے کس شخص نے بیمار کی عیادت کی ہے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سن لو! جس شخص میں یہ ساری باتیں جمع ہوتی ہیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایک ہی دن روزہ بھی رکھے نماز جنازہ میں بھی شریک ہوا اور جنازہ کے ساتھ قبرستان جا کے کسی مسکین کو کھانا بھی کھلائے اور کسی بیمار کی عیادت کرنے بھی جائے تو ایسا شخص جنت میں داخل ہو گا اس طرح جنت میں داخل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا۔ کیونکہ ویسے تو مطلقاً دخول جنت کے لئے صرف ایمان ہی کافی ہے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص جس دروازے سے چاہے گا جنت میں جائے گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے مواقع پر " انا " (میں) کہنا اور حصول ثواب کی غرض نیز اپنے احوال کی خبر دینے کے طور پر اپنی فضیلت بیان کرنا منع نہیں ہے چنانچہ بعض صوفیہ اور مشائخ نے جو سالکین کو منع کیا ہے کہ اپنی زبان پر " انا " جاری نہ کیا جائے تو اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ بقصد تکبر اور دعویٰ ہستی و انانیت کے طور پر " انا " کہا جائے جیسا کہ ابلیس ملعون نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کے حکم کے وقت از راہ غرور و تکبر اور بطور انانیت کہا تھا کہ " انا خیر منہ"

یہ حدیث شیئر کریں