مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 406

رشتہ داروں سے حسن سلوک کا حکم

راوی:

عن عبد الله بن سلام قال : لما قدم النبي صلى الله عليه و سلم المدينة جئت فلما تبينت وجهه عرفت أن وجهه ليس بوجه كذاب . فكان أول ما قال : " أيها الناس أفشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا الأرحام وصلوا بالليل والناس نيام تدخلوا الجنة بسلام " . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روئے انور کو دیکھا تو مجھے یقین ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ چہرہ اقدس کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہو سکتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد جو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا وہ یہ تھا کہ لوگو! سلام کو ظاہر کرو۔ (یعنی السلام علیکم بآواز بلند کہو تاکہ جس کو سلام کیا جا رہا ہے وہ سن لے نیز یہ کہ ہر ایک سے سلام کرو چاہے وہ آشنا ہو یا بے گانہ) اور (بھوکوں کو) کھانا کھلاؤ۔ رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو، نیز رات میں اس وقت تہجد کی نماز پڑھو جب کہ لوگ سوتے ہو (اگر یہ کرو گے) تو جنت میں سلامتی کے ساتھ (یعنی بغیر عذاب کے ) داخل ہو گے۔ (ترمذی، ابن ماجہ ، دارمی)

یہ حدیث شیئر کریں