مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ بہترین صدقہ کا بیان ۔ حدیث 437

کم مال رکھنے والے کا صدقہ افضل ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : يا رسول الله أي الصدقة أفضل ؟ قال : " جهد المقل وابدأ بمن تعول " . رواه أبو داود

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کونسا صدقہ زیادہ ثواب کا باعث ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کم مال رکھنے والے کی زیادہ سعی و کوشش اور صدقہ کا مال پہلے اس شخص کو دو جس کی ضروریات زندگی تمہاری ذات سے وابستہ ہوں۔ ( ابوداؤد )

تشریح
کم مال رکھنے والے کی زیادہ سعی و کوشش کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کا صدقہ زیادہ افضل ہے جو اگرچہ بہت کم مال کا مالک ہے لیکن صدقہ دینے کے معاملے میں اپنی پوری سعی و کوشش اور مشقت کرتا ہے اور جو کچھ اس کے بس میں ہوتا ہے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔
اسی باب کی جو پہلی حدیث گزری ہے اس سے تو یہ معلوم ہوا کہ بہترین صدقہ وہ ہے جو حالت غنا میں دیا جائے جب کہ یہ حدیث اس صدقہ کو افضل قرار دے رہی ہے جو مال کی کمی کی حالت میں دیا جائے لہٰذا ان دونوں روایتوں کی تطبیق یہ ہو گی کہ صدقہ کی فضیلت کا تعلق اشخاص و حالات اور قوت توکل و ضعف یقین کے تفاوت سے ہے پہلی حدیث ان لوگوں کے بارے میں ہے جو توکل کے معیار پر پورے نہ اترتے ہوں اور یہ حدیث ان لوگوں کے بارے میں ہے جنہیں کامل توقع و یقین کا مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہاں حدیث میں مقل یعنی کم مال والے سے غنی القلب یعنی وہ شخص مراد ہے جس کا دل غنی و بے پرواہ ہو اس صورت میں یہ حدیث پہلی حدیث کے الفاظ خیر الصدقۃ ما کان عن ظہر غنی کے موافق ہو جائے گی۔ اس طرح حاصل یہ نکلے گا کہ اس شخص کا تھوڑا سا صدقہ بھی کہ جو کم مال دار مگر غنی دل ہو مالدار کے صدقہ سے افضل ہے خواہ اس کا صدقہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں