مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ نفل روزہ کا بیان ۔ حدیث 592

روزہ دار کے سامنے کھانا

راوی:

عن بريدة قال : دخل بلال على رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو يتغدى فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الغداء يا بلال " . قال : إني صائم يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " نأكل رزقنا وفضل رزق بلال في الجنة أشعرت يا بلال أن الصائم نسبح عظامه وتستغفر له الملائكة ما أكل عنده ؟ " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کا کھانا کھا رہے تھے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال سے فرمایا کہ بلال آؤ کھانا کھاؤ! حضرت بلال نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں روزہ سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم تو اپنا رزق یہاں کھا رہے ہیں اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بہترین رزق جنت میں ہے بلال کیا تم جانتے ہو کہ جب روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں۔ اور فرشتے اس کے لئے بخشش چاہتے ہیں جب تک کہ اس کے سامنے کھایا جاتا ہے۔ (بیہقی)

یہ حدیث شیئر کریں