مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ لیلۃ القدر کا بیان ۔ حدیث 595

شب قدر کب آتی ہے

راوی:

وعن ابن عمر قال : إن رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم أروا ليلة القدر في المنام في السبع الأواخر فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أرى رؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر "

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کتنے ہی صحابہ کو خواب میں شب قدر (رمضان کی آخری سات راتوں میں دکھلائی گئی چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں یہ بات دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات راتوں پر متفق ہیں لہٰذا جو شخص شب قدر پانا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے (بخاری ومسلم)

تشریح
احتمال ہے کہ آخری سات راتوں سے وہ راتیں مراد ہیں جو بیس کے فورا بعد ہیں یعنی اکیسویں شب سے ستائیسویں شب تک یا سب سے آخری سات راتیں بھی مراد ہو سکتی ہیں یعنی تئیسویں شب سے انتیسویں شب تک اور چونکہ انتیسویں تاریخ یقینی ہوتی ہے اس لئے اسی کے مطابق حساب کیا جائے گا اس بارہ میں آخری احتمال یعنی یہ کہ تئیسویں شب سے انتیسویں شب تک مراد ہو زیادہ صحیح ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں