مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 7

عیادت کی اہمیت

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الله عز و جل يقول يوم القيامة : يا ابن آدم مرضت فلم تعدني قال : يا رب كيف أعودك وأنت رب العالمين ؟ قال : أما علمت أن عبدي فلانا مرض فلم تعده ؟ أما علمت أنك لو عدته لوجدتني عنده ؟ يا ابن آدم استطعمتك فلم تطعمني قال : يا رب كيف أطعمك وأنت رب العالمين ؟ قال : أما علمت أنه استطعمك عبدي فلان فلم تطعمه ؟ أما علمت أنك لو أطعمته لوجدت ذلك عندي ؟ يا ابن آدم استسقيتك فلم تسقني قال : يا رب كيف أسقيك وأنت رب العالمين ؟ قال : استسقاك عبدي فلان فلم تسقه أما إنك لو سقيته لوجدت ذلك عندي " . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ قیامت کے روز (بندہ سے) فرمائے گا اے ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تونے میری عیادت نہیں کی؟ بندہ عرض کرے گا کہ " اے میرے رب! میں تیری عیادت کس طرح کرتا کہ تو تو دونوں جہانوں کا پروردگار ہے (اور بیماری سے پاک ہے)" اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ " کیا تجھے معلوم نہیں ہو تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہے؟ اور تونے اس کی عیادت نہیں کی تھی، کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اس بیمار بندہ کی عیادت کرتا تو مجھے (یعنی میری رضا) اس کے پاس پاتا۔ (پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا " اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا اور تونے مجھے کھانا نہیں کھلایا؟" بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے رب! میں کھانا کس طرح کھلاتا تو تو دونوں جہانوں کا پرودگار ہے (اور کسی چیز کا محتاج نہیں ہے)" اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تجھے یاد نہیں کہ تجھ سے میرے فلاں بندہ نے کھانا مانگا تھا اور تونے اسے کھانا نہیں کھلایا تھا۔ کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اسے (یعنی اس کے ثواب کو ) میرے پاس پاتا۔ (پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا) اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تو تونے مجھے پانی نہیں پلایا؟ بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار میں تجھے پانی کس طرح پلاتا؟ تو تو دونوں جہانوں کا پروردگار ہے (تجھے نہ پانی کی ضرورت اور نہ کسی اور چیز کی حاجت)؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھ سے میرے فلاں بندہ نے پانی مانگا اور تونے اسے پانی نہیں پلایا، کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اسے پانی پلاتا تو اسے (یعنی اس کے ثواب کو ) میرے پاس پاتا۔ (مسلم)

تشریح
حدیث میں ذکر کی گئی تینوں صورتوں میں سے پہلی صورت یعنی عیادت کرنے اور بعد کی دونوں صورتوں کا یہ فرق ملاحظہ فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مریض کی عیادت کے بارہ میں تو یہ فرمائے گا کہ اگر تو مریض کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا۔ جب کہ کھانا کھلانے اور پانی پلانے کے بارہ میں فرمائے گا کہ اگر تو کھانا کھلاتا یا یہ کہ اگر تو پانی پلاتا تو اس کے ثواب کو میرے پاس پاتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ مریض کی عیادت کرنا بھوکے کو کھانا کھلانے اور پیاسے کو پانی پلانے سے افضل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں