مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 74

طاعون کی موت شہید کی موت کی طرح ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من مات مريضا مات شهيدا أو وقي فتنة القبر وغدي وريح عليه برزقه من الجنة " . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " شہداء اور وہ لوگ جو اپنے بچھونوں پر (یعنی اپنے گھروں میں) مرے ہیں (اور حقیقی شہید نہیں ہوئے ہیں) اپنے پروردگار بزرگ برتر کے سامنے ان لوگوں کے بارہ میں جو طاعون زدہ ہو کر مرے ہیں، جھگڑا کریں گے چنانچہ شہداء تو یہ کہیں گے کہ ( یہ لوگ طاعون زدہ ہو کر مرے ہیں ) ہمارے بھائی ہیں (یعنی ہماری طرح ہیں) (یعنی ہمارے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں لہٰذا انہیں ہمارا ہم مرتبہ ہونا چاہئے) کیونکہ جس طرح ہم قتل کئے گے تھے اسی طرح یہ بھی قتل کئے گئے تھے۔ اور جو لوگ اپنے بچھوں پر مرے ہیں کہیں گے کہ ہمارے بھائی ہیں (یعنی ہماری طرح ہیں) کیونکہ یہ لوگ اسی طرح بچھونوں پر مرے ہیں جس طرح کہ ہم مرے ہیں ۔ پس ہمارا پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخموں کو دیکھا جائے اگر ان کے زخم شہدا کے زخم کی مانند ہیں تو یہ شہداء میں سے ہیں (یعنی باعتبار ثواب کے شہداء کے ہم پلہ ہیں اور حشر و نشر میں) ان کے ساتھ ہیں۔ چنانچہ جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخم کے مشابہ ہوں گے" ۔ (احمد، نسائی)

تشریح
بارگاہ رب العزت میں طاعون میں مرنے والوں کے بارہ میں شہداء کی اس دلیل کہ" جس طرح ہم قتل کئے گئے اسی طرح یہ بھی قتل کئے گئے ہیں " کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہم دشمنان دین اور کفار کے ہاتھوں زخمی ہو کر مرے ہیں اسی طرح یہ بھی جنات کے ہاتھوں زخمی ہو کر مرے ہیں۔ کیونکہ علماء نے لکھا ہے کہ بسا اوقات طاعون زدہ کو یہ محسوس ہوتا ہے جیسے اسے کوئی نیزے مار رہا ہو اسی لئے اس مرض کو طاعون کا نام دیا گیا ہے جو " طعن" سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں " نیزہ مارنا " ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص طاعون میں مبتلا ہو کر مرے گا وہ شہیدوں میں سے ہے اس لئے قیامت کے روز وہ ان کے ساتھ ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں