مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 757

دعا دافع بلا ہے

راوی:

وعن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الدعاء ينفع مما نزل ومما لم ينزل فعليكم عباد الله بالدعاء " . رواه الترمذي

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ بلاشبہ دعا اس چیز کے لئے بھی نافع ہے جو پیش آ چکی ہے اور اس چیز کے لئے بھی نافع ہے جو پیش نہیں آئی ہے لہٰذا اے اللہ کے بندو! دعا کو اپنے لئے ضروری سمجھو۔ (ترمذی) اس روایت کو احمد نے معاذ بن جبل سے نقل کیا ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
جو چیز پیش آ چکی ہے اس کے لئے دعا کے نافع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جو مصیبت و بلا نازل ہو چکی ہے اگر وہ معلق ہوتی ہے تو دعا کرنے سے دفع ہو جاتی ہے اور انسان سکون و اطمینان پا لیتا ہے اور اگر وہ مبرم ہوتی ہے تو بھی دعا کا نفع ظاہر ہوتا ہے بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اسے صبر کی طاقت عطا فرما دیتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ اس مصیبت و بلا کا تحمل اس کے لئے آسان ہو جاتا ہے اور وہ اس پر راضی بھی ہو جاتا ہے بلکہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ وہ مصیبت و بلا میں مبتلا نہ ہو ۔ کیونکہ صبر کی دولت حاصل ہو جانے کے بعد اس کا جذبہ اطاعت اتنا قوی ہو جاتا ہے اور مضبوط ہو جاتا ہے کہ وہ اس مصیبت و بلا میں بھی اسی طرح لذت و کیفیت محسوس کرتا ہے جیسا کہ خالص دنیا دار قسم کے لوگ نعمتوں اور راحتوں میں لذت وکیف پاتے ہیں۔
جو چیز پیش نہیں آتی اس کے لئے دعا بایں طور نافع ہوتی ہے کہ اس کو نازل ہونے سے روک دیتی ہے بشرطیکہ اس کا تعلق بھی تقدیر معلق سے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں