مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان ۔ حدیث 792

ذکر کے حلقے جنت کے باغات

راوی:

وعن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا " قالوا : وما رياض الجن ؟ قال : " حلق الذكر " . رواه الترمذي

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم جنت کے باغات سے گزرو تو میوہ خوری کرو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ جنت کے باغات سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ذکر کے حلقے۔ (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب تم کسی ایسی مجلس کے پاس سے گزرو جہاں لوگ اللہ کے ذکر میں مشغول ہوں تو تم بھی شریک مجلس بن کر اللہ کے ذکر اور اس کی یاد میں مشغول ہو جاؤ۔ یہاں ذکر کے حلقوں (مجالس ذکر) کو جنت کے باغات اس لئے کہا گیا ہے کہ ذکر کی وجہ سے انسان جنت کے باغات میں داخل ہونے کی سعادت سے نوازا جاتا ہے۔
نووی فرماتے ہیں کہ جس طرح ذکر کرنا مستحب ہے اسی طرح ذکر کے حلقے میں بیٹھنا بھی مستحب ہے، نیز ذکر دل سے بھی ہوتا ہے اور زبان سے بھی لیکن افضل یہ ہے کہ دونوں سے ہو جیسا کہ یہ بات تفصیل کے ساتھ پہلے بتائی جا چکی ہے اور اگر ذکر فقط زبان سے ہی ہو تب بھی خالی از ثواب نہیں۔
منقول ہے کہ ایک مرد نے اپنے شیخ سے کہا کہ میں زبان سے اللہ کو یاد کرتا ہوں مگر میرا دل غفلت میں پڑا رہتا ہے انہوں نے کہا کہ اللہ کو یاد کرو اور شکر کرو کہ اللہ نے تمہارے ایک عضو کو اپنی یاد میں مشغول کیا۔

یہ حدیث شیئر کریں