مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ آرزوئے موت اور موت کو یاد رکھنے کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 84

قیامت کے دن اللہ کا سب سے پہلا سوال

راوی:

وعن جابر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم قبل موته بثلاثة أيام يقول : " لا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن الظن بالله " . رواه مسلم

حضرت معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ہمیں مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا کہ " اگر تم چاہو تو میں تمہیں وہ بات بتا دوں جو اللہ قیامت کے دن سب سے پہلے مؤمنین سے فرمائے گا اور وہ بات بھی بتا دوں جو سب سے پہلے مؤمنین اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے؟ ہم نے عرض کیا کہ " ہاں رسول اللہ ! (ہمیں ضرور بتا دیجئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ مؤمنین سے فرمائے گا کہ کیا تم میری ملاقات کو پسند کرتے تھے مؤمنین عرض کریں گے کہ ہاں! اے ہمارے رب (ہم تیری ملاقات کو پسند کرتے تھے) پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ " تم میری ملاقات کو کیوں پسند کرتے تھے؟ مؤمنین عرض کریں گے " اس لئے کہ ہم تجھ سے معافی و درگزر اور تیری بخشش و مغفرت کی امید رکھتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہارے لئے میری بخشش واجب ہو گئی۔ یہ روایت شرح السنۃ میں ابونعیم نے حلیہ میں نقل کی ہے۔"

تشریح
ہو سکتا ہے کہ " ملاقات" سے مراد " دار آخرت کی طرف رجوع کرنا " اور یہ بھی احتمال ہے کہ " ملاقات' سے مراد حق تعالیٰ کا دیدار ہو۔
ابن مالک رحمہ اللہ نے کہا ہے حدیث میں لفظ لم کے بعد یہ الفاظ ہونے چاہئیں لای سبب اذنبتم یعنی حق تعالیٰ پھر فرمائے گا کہ تم نے کیوں گناہ کئے ہیں؟ لیکن صحیح یہی الفاظ ہیں لم احببتم لقائی یعنی میری ملاقات کو کیوں پسند کرتے تھے" جیسا کہ ترجمہ میں ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں