مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان ۔ حدیث 844

تسبیح ، تحمید ، تہلیل اور تکبیر کا ثواب

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " التسبيح نصف الميزان والحمد لله يملؤه ولا إله إلا الله ليس لها حجاب دون الله حتى تخلص إليه " . رواه الترمذي . وقال : هذا حديث غريب وليس إسناده بالقوي

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ کہنا آدھی میزان اعمال کو یعنی (میزان اعمال کے اس پلڑے کو جو نیکیوں کو تولنے کے لئے مخصوص ہو گا) بھر دیتا ہے الحمد للہ کہنا پوری میزان عمل کو بھر دیتا ہے اور لا الہ الا اللہ کے لئے اللہ تک پہنچنے میں کوئی پردہ حائل نہیں، یہ سیدھا اللہ تک پہنچاتا ہے امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی اسناد قوی نہیں ہے۔

تشریح
الحمد للہ کہنا پوری میزان عمل کو بھر دیتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ صرف الحمد للہ کا ثواب ہی پوری میزان کو بھر دیتا ہے اور یہ کہ الحمد للہ ، سبحان اللہ سے افضل ہے! یا پھر مراد یہ ہے کہ الحمد للہ ، سبحان اللہ کے برابر ہے کہ آدھی میزان کو تو سبحان اللہ کا ثواب بھر دیتا ہے اور آدھی میزان کو الحمد للہ کا ثواب بھر دیتا ہے اس طرح دونوں مل کر پوری میزان کو بھر دیتے ہیں۔
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ لا الہ الا اللہ بارگاہ کبریائی میں بہت جلد قبول ہوتا ہے اور اس کو پڑھنے والا بہت ثواب پاتا ہے اس طرح حدیث کا یہ آخری جزء وضاحت کے ساتھ اس بات کی دلیل ہے کہ سبحان اللہ اور الحمدللہ سے لا الہ الا اللہ افضل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں