مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ استغفار وتوبہ کا بیان ۔ حدیث 879

کسی گناہ گار کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرو

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن رجلين كانا في بني إسرائيل متحابين أحدهما مجتهد للعبادة والآخر يقول : مذنب فجعل يقول : أقصر عما أنت فيه فيقول خلني وربي حتى وجده يوما على ذنب استعظمه فقال : أقصر فقال : خلني وربي أبعثت علي رقيبا ؟ فقال : والله لا يغفر الله لك أبدا ولا يدخلك الجنة فبعث الله إليهما ملكا فقبض أرواحهما فاجتمعا عنده فقال للمذنب : أدخل الجنة برحمتي وقال للآخر : أتستطيع أن تحظر على عبدي رحمتي ؟ فقال : لا يا رب قال : اذهبوا به إلى النار " . رواه أحمد

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ بنی اسرائیل میں دو شخص تھے جو آپس میں دوست تھے ان میں سے ایک تو عبادت میں بہت ریاضت کرتا تھا اور دوسرا گناہ کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میں گناہگار ہوں یعنی وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرتا تھا۔ چنانچہ عبادت کرنے والے نے اس سے کہنا شروع کیا جس چیز میں تم مبتلا ہو یعنی گناہ میں اس سے باز آ جاؤ گنہگار اس کے جواب میں کہتا کہ تم میرے پروردگا پر چھوڑ دو! کیونکہ وہ غفور الرحیم ہے وہ مجھے معاف کرے گا۔ یہاں تک کہ ایک دن اس عابد نے اس شخص کو ایسے گناہ میں مبتلا دیکھا جسے وہ بہت بڑا گناہ سمجھتا تھا اس نے اس سے کہا کہ تم اس گناہ سے باز آ جاؤ گنہگار نے جواب دیا کہ تم مجھے میری پروردگار پر چھوڑ دو، کیا تم میرے داروغہ بنا کر بھیجے گئے ہو؟ (عابد نے یہ سن کر) کہا کہ اللہ کی قسم! اللہ تمہیں کبھی نہیں بخشے گا اور نہ تمہیں جنت میں داخل کرے گا اس کے بعد حق تعالیٰ نے ان دونوں کے پاس فرشتہ بھیج کر ان کی روحیں قبض کرائیں اور پھر جب وہ دنوں یعنی ان کی روحیں حق تعالیٰ کے حضور برزخ میں یا عرش کے نیچے حاضر ہوئیں تو حق تعالیٰ نے گنہگار سے تو فرمایا کہ تو میری رحمت کے سبب جنت میں داخل ہو جا اور دوسرے سے فرمایا کہ کیا تو اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ میرے بندے کو میری رحمت سے محروم کر دے؟ اس نے کہا کہ نہیں پروردگار پھر اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کو جو دوزخ پر مامور ہیں فرمایا کہ اس کو دوزخ کی طرف لے جاؤ۔ (احمد)

تشریح
چونکہ عبادت کرنے والے نے اپنی عبادت اور اپنے نیکی اعمال پر غرور و تکبر کا اعتماد کیا اور اس گنہگار کو اپنے سے حقیر جان کر اس سے یہ کہا کہ حق تعالیٰ تمہیں نہیں بخشے گا اس لئے اسے مستحق عذاب قرار دیا گیا اسی لئے کسی بزرگ کا قول ہے کہ جو گناہ اپنے کو حقیر وذلیل سمجھنے کا باعث ہو وہ اس طاقت عبادت سے بہتر ہے جو غرور و تکبر اور نخوت میں مبتلا نہ کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں