مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان ۔ حدیث 910

اللہ تعالیٰ اپنے بندہ پر رحم دل ماں سے زیادہ رحم کرتا ہے

راوی:

عن عبد الله بن عمر قال : كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم في بعض غزواته فمر بقوم فقال : " من القوم ؟ " قالوا : نحن المسلمون وامرأة تحضب بقدرها ومعها ابن لها فإذا ارتفع وهج تنحت به فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أنت رسول الله ؟ قال : " نعم " قالت : بأبي أنت وأمي أليس الله أرحم الراحمين ؟ قال : " بلى " قالت : أليس الله أرحم بعباده من الأم على ولدها ؟ قال : " بلى " قالت : إن الأم لا تلقي ولدها في النار فأكب رسول الله صلى الله عليه و سلم يبكي ثم رفع رأسه إليها فقال : " إن الله لا يعذب من عباده إلا المارد المتمرد الذي يتمرد على الله وأبى أن يقول : لا إله إلا الله " . رواه ابن ماجه

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوہ میں چلے جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ تم لوگ کون ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم مسلمان ہیں ان میں ایک ایسی عورت بھی تھی جو اپنی ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہی تھی یعنی کچھ پکا رہی تھی اس کے پاس اس کا بچہ بھی تھا چنانچہ جب آگ کی لپٹ اٹھتی تو وہ بچے کو ایک طرف ہٹا دیتی تاکہ آگ کی تپش سے اسے تکلیف نہ پہنچے پھر وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرنے لگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں اس عوت نے کہا کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ رحم کرنے والا نہیں ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچے پر رحم کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اس عورت نے کہا ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی (تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دوزخ کی آگ میں کیوں ڈالتا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر) روتے ہوئے اپنا سر نیچے کر لیا پھر (تھوڑی دیر کے بعد ) اپنا سر مبارک اس عورت کی طرف اٹھایا اور فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ہمیشہ عذاب نہیں کرتا ہاں صرف ان لوگوں کو عذاب دیتا ہے جو سرکش ہیں اور ایسے سرکش جو اللہ تعالیٰ سے سرکشی کرتے ہیں (یعنی اس کے احکام نہیں مانتے ) اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ)

یہ حدیث شیئر کریں