مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1003

جس قافلہ میں کتا اور گھنٹال ہوتا ہے اس کے ساتھ رحمت کے رشتے نہیں ہوتے

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب ولا جرس " . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس قافلہ کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں کتا اور گھنٹال ہو ۔ " ( مسلم )

تشریح :
" فرشتے " سے کتبہ یعنی اعمال لکھنے والے فرشتے اور حفظ یعنی حفاظت کرنے والے مراد نہیں ہیں بلکہ رحمت کے فرشتے مراد ہیں ۔ کتے سے مراد وہ کتا ہے جو پاسبانی کے لئے نہ ہو ، لہٰذا پاسبانی اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے کتا رکھنا مباح ہے ۔
جرس( گھنٹال) ان گھنٹیوں اور گھنگرووں کو کہتے ہیں جو جانوروں کے گلے میں باندھی جاتی ہے ۔ اس ( جرس) کے ممنوع ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ ناقوس کی مشابہت رکھتا ہے یا اس لئے ممنوع ہے کہ یا ان کے لٹکانے والی چیزوں میں سے ہے جن کی آواز کی ناپسندیدگی و کر اہت کی وجہ سے ان کا لٹکانا ممنوع ہے ۔ چنانچہ اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جو آگے آ رہی ہے اور جس میں جرس کو مزامیر الشیطان " کہا گیا ہے ۔ نیز شرح السنۃ میں یہ روایت مذکور ہے کہ ایک دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ایک لڑکی آئی جس کے پاؤں میں جھانجھیں یا گھنگرو تھے ، حضرت عائشہ نے کہا کہ میرے پاس سے وہ چیز ہٹاؤ جو ملائکہ کو دور کرنے والی ہے " نیز منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر جرس کے ساتھ شیطان ہوتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں