مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد میں لڑنے کا بیان ۔ حدیث 1061

مجاہدین کو میدان جنگ بھیجتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایات

راوی:

وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " انطلقوا باسم الله وبالله وعلى ملة رسول الله لا تقتلوا شيخا فانيا ولا طفلا صغيرا ولا امرأة ولا تغلوا وضموا غنائمكم وأصلحوا وأحسنوا فإن الله يحب المحسنين " . رواه أبو داود

اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کو (جہاد کے لئے روانہ کرتے وقت ) یہ ہدایت دیں کہ " جاؤ اللہ کا نام لے کر اللہ کی تائید توفیق کے ساتھ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ، یہاں سے کوچ کرو! (یاد رکھو !) شیخ فانی (یعنی بڈھے کھوسٹ ) کی جان نہ مارنا ، نہ چھوٹے لڑکے اور نہ عورت کو قتل کرنا ، مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا ، مال غنیمت کو جمع کرنا ، آپس میں صلح صفائی رکھنا (اصلحوا کے ایک معنی تو یہی ہیں کہ ہم مجاہدین اپنے آپس کے تنازعات کو ختم کر کے ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے رہنا یا یہ معنی ہیں کہ اگر تم مصلحت دیکھو تو دشمن سے صلح کر لینا اور یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ تم اپنے دینی اور دنیاوی معاملات کو ٹھیک ٹھاک رکھنا ) اور آپس میں (ایک دوسرے کے ساتھ ) نیکی وبھلائی کرتے رہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکی اور بھلائی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ " (ابو داؤد )

تشریح :
" شیخ فانی کی جان نہ مارنا " لیکن اگر کوئی بڈھا لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو یا اس کی رائے اور اس کی جنگی تدابیر دشمن کے لئے نفع بخش اور مؤثر ہوں تو اس کی جان مارنا جائز ہے ۔
" طفلا صغیرا " میں صغیرا " بدل اور بیان ہے لفظ " طفل " یعنی وہ لڑکا جو حد بلوغ کو نہ پہنچا ہو ، اس حکم سے وہ لڑکا مستثنیٰ ہے جو دشمن کی قوم کا بادشاہ وسردار ہو یا جنگ میں حصہ لیتا ہو ، اسی طرح سے عورت کو قتل کرنا ممنوع ہے ، جو لڑائی میں شریک نہ ہو اور نہ اپنی قوم کی ملکہ اور جنگی معالات میں رائے اور تدبیرپیش کرنے والی ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں