مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جزیہ کا بیان ۔ حدیث 1129

یہود و نصاریٰ سے مال تجارت پر محصول لینے کا مسئلہ

راوی:

وعن حرب بن عبيد الله عن جده أبي أمه عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إنما العشور على اليهود والنصارى وليس على المسلمين عشور " . رواه أحمد وأبو داود

" حضرت حرب ابن عبیداللہ اپنے جد (نانا) سے اور وہ اپنے باپ سے نقل کر تے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " یہود و نصاریٰ پر عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے مسلمانوں پر ( چالیسواں حصہ واجب ہے، ان پر عشر واجب نہیں ہے ۔ " ( احمد ، ابوداو'د )

تشریح
یہاں عشر یعنی دسویں حصہ کا تعلّق مال تجارت سے ہے صدقات واجبہ ( یعنی زمینی پیداوار ) کا عشر مراد نہیں ہے، کیونکہ مسلمانوں پر زمینی پیدوار کا عشر واجب ہوتا ہے ۔ خطابی کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ پر عشر کی قسم سے جو چیز واجب ہوتی ہے وہ بس وہی ہے جس پر ان کو ذمی بناتے وقت صلح ہوئی ہو اور جس کا ان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہو، اور اگر ان کو ذمی بناتے وقت ان سے کسی چیز پر صلح نہیں ہوتی ہے تو اس صورت میں ان پر جزیہ کے علاوہ اور کچھ واجب نہیں ہوگا، چنانچہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہی ہے ۔
اس سلسلے میں حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر یہود و نصاریٰ اپنے شہروں میں مسلمانوں کے داخل ہونے کے وقت ان کے مال تجارت پر محصول (ٹیکس ) وغیرہ لیتے ہوں تو مسلمانوں کو بھی یہ حق حاصل ہوگا کہ جب ان کے شہروں میں یہود و نصاریٰ آئیں تو ان کے تجارت پر مسلمان بھی ان سے محصول لیں اور اگر وہ مسلمانوں سے کسی طرح کا کوئی محصول نہ لیتے ہوں تو پھر مسلمان بھی ان سے کوئی محصول نہیں لیں گے ۔

یہ حدیث شیئر کریں