مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 1137

معاہدہئ حدیبیہ کی کچھ اور دفعات

راوی:

عن المسور ومروان : أنهم اصطلحوا على وضع الحرب عشر سنين يأمن فيها الناس وعلى أن بيننا عيبة مكفوفة وأنه لا إسلال ولا إغلال . رواه أبو داود
(2/419)

" حضرت مسور اور حضرت مروان سے روایت ہے کہ قریش مکہ نے ( حدیبیہ میں ) جن باتوں پر مصالحت کی تھی ان میں سے ایک بات ( یہ بھی ) تھی کہ دس سال تک ( فریقین کے درمیان ) کوئی جنگ نہیں ہوگی تاکہ ان دنوں میں لوگ امن و امان کے ساتھ رہیں ۔ یہ بات بھی معاہدہ صلح میں شامل تھی ہمارے درمیان بندھی ہوئی گٹھری رہے اور یہ کہ ہم آپس میں نہ تو چھپی ہوئی چوری کریں اور نہ خیانت ۔ " (ابو داو'د )

تشریح :
بندھی ہوئی گٹھری " سے مراد یہ تھی کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے لئے اپنے سینوں کو مکر و فریب، کینہ وعداوت اور شر و فساد سے پاک رکھیں اور صلح و وفا کا ہر وقت خیال رکھیں ۔ ' نہ چھپی ہوئی چوری کریں اور نہ خیانت " کا مطلب یہ تھا کہ ہر فریق اس بات کو ملحوظ رکھے کہ اس کا کوئی فرد دوسرے فریق کے کسی فرد کا کوئی مال اور اس کی کوئی چیز نہ تو چوری چھپے ہتیائے اور نہ کھلم کھلا غصب کرے ۔
غیر مسلموں سے کئے ہوئے معاہدوں کی پابندی نہ کرنے والوں کے خلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انتباہ

یہ حدیث شیئر کریں