مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ غصب اور عاریت کا بیان ۔ حدیث 169

کسی کی کوئی چیز ہنسی مذاق میں لیکر ہڑپ نہ کر جاؤ

راوی:

يزيد عن أبيه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا يأخذ أحدكم عصا أخيه لاعبا جادا فمن أخذ عصا أخيه فليردها إليه " . رواه الترمذي وأبو داود وروايته إلى قوله : " جادا "

اور حضرت سائب بن یزید اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بھائی کا عصا (لاٹھی) ہنسی مذاق میں اس مقصد سے نہ لے کہ وہ اس کو رکھ لے گا جو شخص اپنے کسی بھائی سے عصا لے تو اسے واپس کر دینا چاہئے۔

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ مثلا کوئی شخص کسی سے اس کی لاٹھی یا چھڑی بظاہر تو ہنسی مذاق میں لے مگر مقصد یہ ہو کہ اسے ہڑپ کر لوں گا جیسا کہ آج کل اس کا بہت رواج ہے کہ ایک دوسرے کی چیز ہنسی مذاق میں چھپا دی جاتی ہے اگر مالک کو اس کا علم ہو جاتا ہے تو وہ چیز اسے واپس دیدی جاتی ہے اگر اسے علم نہیں ہو پاتا تو پھر ہمیشہ کے لئے غائب کر دی جاتی ہے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ حدیث میں بطور خاص عصاء کا ذکر بطریق مبالغہ ہے جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ جب اتنی حقیر اور کم تر چیز کا لینا منع ہے تو اس سے زیادہ حیثیت کی چیز کا لینا بطریق اولی ممنوع ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں