مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مساقات اور مزارعات کا بیان ۔ حدیث 198

زارعت میں مشغولیت کی وجہ سے جہاد ترک کرنے پروعید

راوی:

وعن أبي أمامة ورأى سكة وشيئا من آلة الحرث فقال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " لا يدخل هذا بيت قوم إلا أدخله الذل " . رواه البخاري

منقول ہے کہ حضرت ابوامامہ نے ایک جگہ ) ہل اور کھیتی باڑی کا کچھ دیگر سامان دیکھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ سامان جس گھر میں داخل ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گھر میں ذلت داخل کر دیتا ہے ( بخاری)

تشریح :
اس حدیث سے اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہونا چاہئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک زراعت کا پیشہ ناپسندیدہ یا معیوب تھا یا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد کھیتی باڑی کرنیوالوں کی مذمت کرنا تھا بلکہ درحقیقت اس ارشاد گرامی کا منشاء جہاد کی ترغیب دینا ہے اور یہ آگاہ کرنا ہے کہ زراعت میں مشغول ہو کر جہاد کو ترک نہ کر دیا جائے اگر کوئی شخص اپنی معاشی ضروریات کی جائز وحلال تکمیل کے لئے زراعت کے پیشے کو اختیار کرتا ہے تو ظاہر ہے کہ کوئی غیرپسندیدہ بات نہیں ہے اور نہ ایسا شخص اس وعید میں داخل ہے۔
بعض علماء یہ فرماتے ہیں کہ اس وعید کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو دشمنان دین کے قریب یا ان کے ملک کی سرحدوں سے متصل اقامت پذیر ہوں کہ اگر ایسے لوگ اپنی تمام تر توجہ زراعت کی طرف مبذول کر کے جہاد کی ضرورت واہمیت کو فراموش کر دیں گے تو دشمن ان پر غالب آجائیں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اپنے دشمن کے ہاتھوں ذلیل وخوار ہو جائیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں