مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 26

دودھ کی قیمت کا حکم

راوی:

وعن أبي بكر بن أبي مريم قال : كانت لمقدام بن معدي كرب جارية تبيع اللبن ويقبض المقدام ثمنه فقيل له : سبحان الله أتبيع اللبن ؟ وتقبض الثمن ؟ فقال نعم وما بأس بذلك سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " ليأتين على الناس زمان لا ينفع فيه إلا الدينار والدرهم " . رواه أحمد

حضرت ابوبکر ابن مریم تابعی کہتے ہیں کہ حضرت مقدام ابن معدی کرب (صحابی) کی ایک باندی ان کے گھر کے جانوروں کا دودھ بیچا کرتی تھی اور مقدام اس سے دودھ کی حاصل ہونیوالی قیمت لے لیا کرتے تھے چنانچہ ایک روز مقدام سے کسی نے کہا کہ سبحان اللہ کتنی عجیب بات ہے کہ باندی دودھ بیچتی ہے اور تم اس کی قیمت لے لیتے ہو مقدام نے کہا کہ ٹھیک تو ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک ایسا زمانہ آئیگا جس میں درہم ودینار کے علاوہ کوئی چیز فائدہ نہیں دے گی۔

تشریح :
گویا لوگوں نے حضرت مقدام کو طعنہ دیا کہ آپ کی باندی آپ کے جانوروں کا دودھ بیچتی ہے اور آپ اس دودھ کی قیمت لے کر کھاتے ہیں حالانکہ دودھ کے بارے میں تو بہتر یہی ہے کہ اسے فقراء ومساکین میں صدقہ وخیرات کے طور پر تقسیم کر دیا جائے یا اسے اپنے دوستوں اور متعلقین پر صرف کیا جائے دودھ کو بیچنا اور ان کی قیمت وصول کرنا آپ جیسوں کی شان کے لائق نہیں ہے اس کا جواب حضرت مقدام نے یہ دیا کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس میں کوئی شرعی نقصان ہو دودھ بیچنا اور اس کی قیمت وصول کرنا نہ ہی حرام ہے اور نہ مکروہ ہے اور پھر میرا یہ فعل کسی لالچ کی بناء پر یا مال وزر کی ہوس میں نہیں ہے بلکہ دراصل میں اپنی ضروریات زندگی کی تکمیل کے لئے اس کا محتاج ہوں اس کے بعد حضرت مقدام نے آنے والے زمانے میں مال و زر کی طرف لوگوں کے شدید میلان کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بیان کی کہ ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جس میں لوگوں کی تمام تر توجہ اور کوششوں کا مرکز صرف مال وزر بن جائے گا۔ چونکہ لوگ اپنی ضروریات کا دائرہ وسیع کریں گے اور اسباب معیشت کی قلت وگرانی ہمہ قسم کی پریشانیوں اور نقصانات میں مبتلا کر دے گی اس لئے نہ علم وہنر کی طرف توجہ ہوگی اور نہ اہل علم وکمال کی قدر و منزلت بلکہ صرف مال و زر کی طرف توجہ ہوگی اور مالداروں کی قدر و منزلت ۔
منقول ہے کہ صحابہ آپس میں فرمایا کرتے تھے کہ تجارت و محنت کے ذریعے اتنا مال و زر ضرور کما لیا کرو جس سے ابرومندانہ زندگی کا تحفظ ہو سکے اور یاد رکھو کہ ایک ایسا بھی دور آنیوالا ہے کہ جب تم میں سے کوئی محتاج وتنگدست ہوگا تو سب سے پہلے اپنے دین وایمان ہی کو کھا جائے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں