مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 263

عصبات کی تفصیل

راوی:

میت کے ترکہ میں سے ذوی الفروض کے حصے دینے کے بعد جو کچھ بچے گا وہ عصبات میں تقسیم ہوگا گویا ذوی الفروض پہلے درجہ کے وارث ہیں اور عصبات دوسرے درجہ کے وارث ہیں چنانچہ عصبات کے بھی درجے ہیں اول بیٹا پوتا پڑپوتا سکڑپوتا یا اس کے نیچے کے درجہ ہے دوم باپ دادا پڑ دادا یا اس کے اوپر کے درجہ کے) سوم حقیقی اور سوتیلے بھائی اور ان کے لڑکے اگرچہ نیچے کے درجے کے ہوں چہارم میت کے چچا میت کے باپ کے چچا میت کے دادا کے چچا اور ان چچاؤں کے بیٹے پوتے پڑوتے اور سکڑوتے۔ اب ان چاروں درجوں کی ترتیب یہ ہوگی ان چاروں درجوں میں مقدم بیٹے ہیں پھر پوتے پھر پڑپوتے پھر سکڑوتے پھر باپ پھر دادا پھر پڑ دادا پھر سکڑ دادا پھر بھائی پھر بہن پھر بھتیجے (اگرچہ نیچے تک) پھر چچا پھر چچا کی اولاد لہذا جب ان چاروں درجوں میں سے پہلے درجہ کا کوئی عصبہ موجود ہوگا تو باقی تینوں درجوں کے عصبات بالکل محروم قرار پائیں گے۔ اسی طرح اگر پہلے درجہ کا کوئی عصبہ یعنی بیٹا یا پوتا یا پڑوتا اور یا سکڑوتا موجود نہ ہوگا اور دوسرے درجہ کا کوئی عصبہ موجود ہوگا تو باقی دو درجوں کے عصبات بالکل محروم ہو جائیں گے اور اگر نہ تو پہلے درجہ کے عصبات میں سے کوئی موجود اور نہ دوسرے درجہ کے عصبات میں سے بلکہ تیسرے درجہ کے عصبات میں سے کوئی موجود ہو تو پھر چوتھے درجہ کے عصبات بالکل محروم رہیں گے۔ ایسے ہی ان چاروں درجوں میں سے ہر درجہ میں قریب کا عصبہ بعید کے عصبہ پر مقدم ہوگا یعنی قریب کے عصبہ کی موجودگی میں بعید کے عصبہ کو کچھ نہیں ملے گا ۔ مثلا میت کے بیٹا بھی موجود ہو اور پوتا بھی موجود ہو اور یہ دونوں ہی درجہ اول کے عصبہ ہیں مگر اس صورت میں قریب کا عصبہ یعنی بیٹا مقدم ہوگا کہ اسے میت کا ترکہ ملے گا اور بعید کا عصبہ یعنی پوتا محروم ہو جائے گا اسی طرح حقیقی عصبہ سوتیلے عصبہ پر مقدم ہوگا اور میت کے چچاؤں کے پوتے میت کے باپ کے چچاؤں پر مقدم ہوں گے۔ اور میت کے باپ کے چچاؤں کے پوتے میت کے دادا کے چچاؤں پر مقدم ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں