مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 31

حرام مال کا قلیل ترین جز بھی عبادت کے نتیجے پر اثرانداز ہوجاتا ہے

راوی:

وعن ابن عمر قال : من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه ثم أدخل أصبعيه في أذنيه وقال صمتا إن لم يكن النبي صلى الله عليه و سلم سمعته يقوله . رواه أحمد والبيهقي في شعب الإيمان . وقال : إسناده ضعيف

حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ اگر کوئش شخص مثلا ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور ان میں ایک درہم بھی حرام مال کا ہو تو اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس شخص کی نماز نہیں قبول کرے گا جب تک کہ آدمی کے جسم پر وہ کپڑا ہوگا اس کے بعد حضرت ابن عمر نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالیں اور کہا کہ یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو۔ (احمد بیہقی اور بیہقی نے کہا ہے کہ اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں)

تشریح :
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اگر حرام مال کا قلیل ترین جزء بھی جسم پر موجود ہو تو اس سے عبادت کا نتیجہ اثرپذیر ہو جاتا ہے چنانچہ اس بات کو بطور مثال بیان کیا گیا کہ اگر کوئی شخص ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور ان دس درہم میں ایک درہم ہو جو اسے کسی بھی حرام ذریعے سے حاصل ہوا تو وہ کپڑا جب تک کہ اس کے جسم پر رہے گا اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اگرچہ اس شخص کے ذمہ سے فرضیت ساقط ہو جائے گی مگر اس کی نماز اس لائق نہیں ہو گی کہ اسے ثواب سے نوازا جائے جس طرح کہ اگر کوئی شخص کسی غصب کردہ زمین پر نماز پڑھتا ہے تو اگرچہ اس کے ذمہ سے فرضیت ساقط ہو جاتی ہے مگر اس سے نماز کا پورا ثواب نہیں ملتا۔
روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جو بات میں نے کہی ہے وہ کوئی میری اپنی بات نہیں ہے بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد گرامی ہے جسے خود میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے اگر میں نے یہ حدیث اپنے کانوں سے نہ سنی ہو اور میں یہ غلط کہہ رہا ہوں تو اللہ کرے میرے دونوں کان بہرے ہو جائیں۔

یہ حدیث شیئر کریں