مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 314

کنواری سے نکاح کرنا زیادہ بہتر ہے

راوی:

وعن عبد الرحمن بن سالم بن عتبة بن عويم بن ساعدة الأنصاري عن أبيه عن جده قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " عليكم بالأبكار فإنهن أعذب أفواها وأنتق أرحاما وأرضى باليسير " . رواه ابن ماجه مرسلا

اور حضرت عبدالرحمن بن سالم بن عتبہ بن عویمر بن ساعدہ انصاری اپنے والد حضرت سالم اور وہ عبدالرحمن کے دادا یعنی حضرت عتبہ تابعی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہئے کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں یعنی کنواری عورتیں شیریں زبان وخوش کلام ہوتی ہیں کہ وہ بد زبانی فحش گوئی میں مبتلا نہیں ہوتیں ) اور زیاد بچے پیدا کرنیوالی ہوتی ہیں نیز وہ تھوڑے پر بھی راضی رہتی ہیں (یعنی تھوڑا مال واسباب پانے پر بھی راضی رہتی ہیں) اس روایت کو ابن ماجہ نے بطریق ارسال نقل کیا ہے۔؟

تشریح :
اس ارشاد گرامی کے ذریعہ کنواری عورتوں کی خصوصیات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو بیوہ عورتوں میں نہیں پائی جاتیں مثلا کنواری عورت زیادہ بچے پیدا کرنے کے قابل ہوتی ہے کیونکہ اس کے رحم میں حرارت زیادہ ہوتی ہے اس لئے اس کا رحم مرد کا مادہ تولید بہت جلد قبول کر لیتا ہے لیکن یہ چیز محض ظاہری اسباب کے درجہ کی ہے جو حکم الٰہی کے بغیر کوئی اہمیت نہیں رکھتی، کنواری عورتوں کی ایک نفسیاتی خصوصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ تھوڑے سے مال واسباب پر بھی راضی وخوش رہتی ہیں ان کا شوہر انہیں جو کچھ دے دیتا ہے اسی کو برضا ورغبت قبول کر لیتی ہیں اور اس پر قانع رہتی ہیں کیونکہ وہ بیوہ عورت کی طرح پہلے سے کسی خاوند کا کچھ دیکھے ہوئے تو ہوتی نہیں کہ انہیں کمی بیشی کا احساس ہو اور وہ اپنے شوہر سے زیادہ مال واسباب کا مطالبہ کریں۔

یہ حدیث شیئر کریں