مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ ولیمہ کا بیان ۔ حدیث 419

ولیمہ میں صرف مالداروں کو بلانا انتہائی برا ہے

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الأغنياء ويترك الفقراء ومن ترك الدعوة فقد عصى الله ورسوله "

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے اور جس شخص نے دعوت کو کوئی عذر نہ ہونے کے باوجود قبول نہ کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی (بخاری)

تشریح :
شر الطعام، یعنی برے کھانے کا مطلب یہ ہے کہ جہاں اور بہت سے برے کھانے ہیں اس میں سے ایک یہ بھی ہے یہ اس لئے کہا گیا ہے کہ بعض کھانے اس سے بھی برے ہوتے ہیں چنانچہ جہاں یہ فرمایا گیا ہے کہ (شر الناس من اکل وحدہ) (یعنی برا شخص وہ ہے جس نے تنہا کھانا کھایا ہو) وہاں یہ بھی مراد ہے کہ جہاں اور بہت سے برے شخص ہیں ان میں سے ایک برا شخص وہ بھی ہے جو تنہا کھانا کھاتا ہے۔
اس حدیث کا مقصد مطلق ولیمہ کے کھانے کی برائی بیان کرنا نہیں ہے کیونہ نہ صرف دعوت ولیمہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے بلکہ اس دعوت کو قبول کرنے کی تاکید بھی فرمائی گئی ہے اور جو شخص دعوت ولیمہ کو قبول نہیں کرتا وہ گنہگار ہوتا ہے لہذا حدیث کی مراد یہ ہے کہ جو ولیمہ ایسا ہو کہ اس میں صرف مالداروں کو بلایا جائے اور غربا کو نہ پوچھا جائے تو وہ ایک برا ولیمہ ہے چنانچہ اس وقت کچھ لوگوں کی یہ عادت تھی کہ وہ اپنے ولیمہ میں صرف مالداروں کو بلاتے تھے اور انہیں اچھا اچھا کھانا کھلاتے اور بیچارے غریبوں کی بات بھی نہ پوچھتے تھے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا اس ارشاد گرامی کے ذریعہ اس بری عادت سے منع فرمایا۔
دعوت قبول نہ کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اس طرح ہوتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت قبول کرنے کا حکم دیا ہے لہذا جس نے دعوت قبول نہ کر کے اللہ کے رسول کے حکم کی نافرمانی کی اس نے گویا اللہ ہی کے حکم کی نافرمانی کی ۔ جو حضرات دعوت کے قبول کرنے کو واجب کہتے ہیں انہوں نے اس حدیث کو اپنے قول کی دلیل قرار دیا ہے جب کہ جمہور علماء نے اس حدیث کو تاکیدًا استحباب پر محمول کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں