مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ باری مقرر کرنے کا بیان ۔ حدیث 441

عورت کی کجی کو سخت روی سے دور نہیں کیا جاسکتا

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن المرأة خلقت من ضلع لن تستقيم لك على طريقة فإن استمتعت بها استمتعت بها وبها عوج وإن ذهبت تقيمها كسرتها وكسرها طلاقها " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " عورت کی اصل اور بنیاد یعنی اس کی ماں حوا چونکہ (حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کی گئی ہے ۔ اس لئے تمہارے لئے کسی ایک راہ پر ہرگز سیدھی نہیں ہوگی۔ لہٰذا اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو اس کے ٹیڑھے پن ہی کی حالت میں اس سے ٹیڑھے پن ہی کی حالت میں فائدہ اٹھاؤ اور اگر تم اس کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اس کا نتیجہ اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا کہ تم اسے توڑ ڈالو گے اور اس کا توڑنا طلاق دینا ہے" (مسلم)

تشریح :
" ہرگز سیدھی نہیں ہو گی" کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم یہ چاہو کہ کوئی عورت کسی ایک حالت پر ہمیشہ قائم رہے تو یہ ناممکن ہے کیونکہ اس کی خلقت ہی میں چونکہ کجی ہے اسی لئے اس کی حالت بدلتی سدلتی رہے گی کبھی شکر گزاری کی راہ چھوڑ کر ناشکری کا راستہ اختیار کرے گی کبھی طاعت و فرمانبرداری کے راستہ پر چلتے چلتے نافرمانی کی راہ پر پڑھ جائے گی کبھی قناعت کو بالائے طاق رکھ کر طمع و حرص کے جال میں پھنس جائے گی غرضیکہ اسی طرح اس کے مزاج و عمل میں دوسرے تغیرات پیدا ہوتے رہیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں